وزیراعظم اور دیگر متعلقہ وزارتیں گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ پر نظر ثانی کریں،خطے میں سب سے زیادہ مہنگی گیس پاکستان میں صنعتوں کو دی جارہی ہے،سیس کے نفاذ سے صنعتیں اور کارخانے بند ہونے سے بیروزگاری اور جرائم میں اضافہ ہو گا،ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تباہ و بربادہونے سے بچایا جائے

چیئرمین وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت کی قائمہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر خواجہ خاور رشید کا بیان

ہفتہ 30 مئی 2015 19:28

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) چیئرمین وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت کی قائمہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر و ایگزیکٹوکمیٹی ممبر لاہور چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری خواجہ خاور رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور دیگر متعلقہ وزارتیں گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی )کے نفاذ پر نظر ثانی کریں،خطے میں سب سے زیادہ مہنگی گیس پاکستان میں صنعتوں کو دی جارہی ہے،سیس کے نفاذ سے صنعتیں اور کارخانے بند ہونے سے بیروزگاری اور جرائم میں اضافہ ہو گا،ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تباہ و بربادہونے سے بچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ GIDC کے نفاذسے برآمدات دینے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہو جائے گی،پہلے ہی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی 30فیصد تک پیداواری صلاحیت بند ہو چکی ہے،برآمدات میں مارچ 2015میں 16فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے،لوکل مارکیٹ پردرآمدی اور سمگل شدہ مصنوعات کاقبضہ ہے اور نئی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری GIDCکا مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتی،زراعت سے منسلک اس صنعت کا برآمدات میں 53فیصد حصہ اور ایک کروڑ لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

لہذٰا حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ GIDCکا زبردستی اطلاق نہ کیا جائے جسے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان پہلے ہی مسترد کر چکی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ برآمدی صنعت پہلے ہی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ چین پر10فیصد تک اختراعی ٹیکسوں اور غیر لچکدار روپے کی قدر سے متاثر ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے کمپنیوں کے ورکنگ کیپٹل سیلز ٹیکس کے ریفنڈ میں طویل عرصے کیلئے پھنس جاتے ہیں جس سے کمپنیوں کا کاروبار پھیلنے کے بجائے سکٹر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام سادہ اور ٹیکس فارم اردو میں صرف ایک صفحہ پر مشتمل ہونا چاہیے۔ہر بزنس مین کے لئے ضروری ہو کہ وہ کاروبار شروع کرنے سے پہلے این ٹی این نمبر حاصل کرئے۔ سمگلنگ اور انڈر انوئسنگ نے ہماری مقامی امپورٹ اور انڈسڑی کو بری طرح سے نقصان پہنچایا ہے اس کو روکنے کیلئے حکومت کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔ خاور رشید نے مزید کہا کہ وہ اشیاء جو سمگل ہو کر پاکستان غیر قانونی طور پر آتی ہیں ان پر سختی کی جائے اور اشیاء پر ڈیوٹیاں کم کی جائیں تاکہ قانونی طریقے سے یہ مال امپورٹ ہواور سرکاری خزانے میں بھی کروڑوں روپے وصول ہوں۔