بچیوں کو بلوغت کے بعد خصوصی ایام کے بارے میں ہیلتھ ایجوکیشن دی جائے، صدیق خان

اچانک خصوصی آیام کی صورت میں لڑکیوں کو زہنی اضطراب سے دوچار ہونا پڑتا ہے انجیلا کیرنی خصوصی ایام کے عالمی دن کے موقع پر واش سیکٹر تنظیموں کے زیر اہتمام شعوری آگاہی سیمینار

ہفتہ 30 مئی 2015 18:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) لڑکیوں کو سن بلوغت تک پہنچنے کے بعد خصوصی ایام کے بارے میں آگاہ کرنے اور انہیں صحت عامہ کے بنیادی اصولوں اور خصوصی آیام کے پیچیدگیوں کے بارے میں شعوری آگاہی دینے کے لئے اس موضوع پر عالمی دن کے موقع پر واش سیکٹر آرگنائزیشنز کے زیر اہتمام اسلام آبادمیں خصوصی مذاکرے کا اہتمام کیاگیا ہے جس میں ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں 42 ملین 10 سے 19 سال کی عمر کی لڑکیوں کو جو کہ آبادی کا بائیس فیصد کے قریب ہیں اس صورت حال سے گزرنا پڑتا ہے اس لئے انہیں زہنی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے یہ بات واٹر ایڈ کے کنٹری ڈائریکٹر صدیق احمد خان نے شعوری آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا اس سلسلے میں ہچکچاہٹ دور کرنے اور سماجی رویوں سے ہٹ کر حقیقت پسندانہ سوچ اپنا نے کے لئے ہیلتھ پروفیشنلز اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والی شخصیات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں خدمات سر انجام دینے والے ادارں پر بھی یہ لازم ہے کہ وہ خواتین کی صحت اور تندرستی اور انہیں صفائی ستھرائی کا عادی بنانے کے لئے ہیلتھ ایجوکیشن عام کریں۔

یونیسف کی نمائندہ انجیلا کیرنی Ms. Angela Kearney نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک طبی اور معاشرتی مسئلہ ہے کہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والی لڑکیوں کو ہیلتھ ایجوکیشن کی کمی کی وجہ سے خصوصی ایام کا علم نہیں ہوتا اور جب انہیں اچانک اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو انہیں مشکلات اور بعض اوقات زہینی اضطرابی کیفیت سے دوچار ہونا پڑتا ہے جس سے ان کی پڑھائی بھی متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سول سوسائٹی اور دیگر اداروں کو اس مقصد کے لئے فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔