حکومت پنجاب کوئلے اور سولر پراجیکٹس کے ذریعے انرجی مکس کے عمل کو فروغ دینے لئے تمام وسائل بروئے کالارہی ہے

پنڈدادنخان میں 300 میگاواٹ کے کول پاور اور ساہیوال میں1320 میگاواٹ کے پراجیکٹس پر کام جاری ہے، چوہدری شیرعلی

ہفتہ 30 مئی 2015 16:14

لاہور۔30 مئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) صوبائی وزیر معدنیات و کان کنی چوہدری شیر علی خان نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت معاشی وصنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے ساتھ انرجی مکس کے قابل تجدید ذرائع کے ذریعے توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔

پنڈ دادنخان میں مقامی کوئلے سے 300 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ پر کام کا آغاز کیا جا چکا ہے۔کان کنی کے مشکل عمل کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرکے کوئلے کی پیداوار جلد حاصل کرنے کیلئے مائینز کے شعبے کی تنظیم نو بھی کی گئی ہے۔انہوں نے یہ بات لاہور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کوئلہ اور توانائی کے متبادل ذرائع کے عنوان سے نیشنل ایکسپرٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز، نائب صدر سید محمود غزنوی، کنوینئر سٹینڈنگ کمیٹی برائے کوئلہ و متبادل ایندھن فضل احمد، یو ای ٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد، ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینڈ آپریشنز ڈی جی خان سیمنٹ ڈاکٹر محمد کاشف اور جی سی یو کی لیکچرر فاطمہ اکرم سمیت دیگر ماہرین نے اس موقع پر خطاب کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری شیر علی نے کہا کہ کان کنی کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی اولین ترجیح ہے۔

حکومت پنجاب صنعتی سرگرمیوں کے فروغ اور معاشی ترقی میں اضافہ کے لئے توانائی کی پیداوار بڑھانے کے لئے کثیر رقم خرچ کررہی ہیں۔

سالڈ رینج میں 600 ملین ٹن کوئلہ کے ذرائع موجود ہیں تاہم ایسی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے کم پیداواری لاگت اور آسانی کے ساتھ کوئلے کی مائننگ ممکن بنائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب مقامی سطح پر پاور پلانٹس لگانے کیلئے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو بھرپور تعاون فراہم کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں 1320 میگاواٹ،پورٹ قاسم میں1320 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ امپورٹڈ کوئلے سے آپریشنل ہوں گے جبکہ جامشورو پاور پلانٹ کو بھی امپورٹڈ کوئلے پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ چوہدری شیر علی نے کہا کہ قائداعظم سولر پارک میں شمسی توانائی سے چلنے والے سو میگاواٹ کے پاور پلانٹ نے بجلی کی پیداوار کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت وقت کی اہم ضرورت ہے لہذا ہمیں کمرشل اور رہائشی سطح پر بجلی کے ضیاع کو روکنا ہو گا۔

لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس کی ایک بڑی وجہ توانائی کی پیداوار کے لیے روایتی ذرائع پر انحصار ہے لہذا توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ تین دہائیاں قبل پاکستان میں 70فیصد بجلی ہائیڈل جبکہ بقیہ دیگر ذرائع سے پیدا ہوتی تھی مگر اب صورتحال الٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں تقریباً چالیس فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں یہ پیداوار ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، چین، روس ، پولینڈ اور چیک ریپبلک میں 80ہزار میگاواٹ بجلی زیر زمین کوئلے کو گیس میں تبدیل کرکے پیدا کی جارہی ہے لہذا ہمیں بھی ایسے ہی اقدامات اٹھانا ہونگے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر سید محمود غزنوی نے کہا کہ توانائی کا بحران پاکستان کی معاشی نشوونما کو متاثر کررہا ہے لہذا توانائی کے متبادل ذرائع کو ہر قیمت پر فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بائیوذرائع سے بھی وافر توانائی حاصل کی جاسکتی ہے لہذا حکومت بالخصوص دیہی علاقوں میں بائیوانرجی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کے لیے تھرمل ذرائع پر انحصار بہت مہنگا ثابت ہورہا ہے اور اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھیں تو یہ زیادہ تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔