حج فارم میں فرقے بارے سوال کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

ہفتہ 30 مئی 2015 15:26

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) حج فارم میں فرقے کے بارے سوال کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔ عوامی مفاد کی قانونی چارہ جوئی کی ایک پٹیشن درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر مقسومہ زہرہ بخاری نے دائر کی۔ اس پٹیشن میں دلیل دی گئی ہے کہ درخواست گزار سے اس کے فرقے کے بارے میں پوچھا گیا یہ سوال امتیازی سلوک ہے، اور آئین کے آرٹیکل 20کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

یہ قابلِ اعتراض سوال حج کے لیے درخواست دہندہ کے انتخاب میں شفافیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، اور اس سے وزارتِ مذہبی امور کو اپنی مرضی سے حج کے امیدواروں کو منتخب کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سوال نہ تو سعودی حکومت کی ہدایات پر پوچھا گیا ہے، اور نہ ہی محرم کے مقصد کے لیے فارم میں شامل کیا گیا ہے، اس لیے کہ حج فارم میں پہلے ہی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ قطع نظر شیعہ یا حنفی کے، ایک خاتون کے ساتھ ایک مرد محرم کا جانا لازمی ہے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر مقسومہ نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ چنانچہ حج کے درخواست دہندگان کے انتخاب کے لیے یہ قابلِ اعتراض سوال پوچھنا مکمل طور پر غیرمتعلق معلوم ہوتا ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی حج فارم میں موجود یہ قابل اعتراض سوال کہ ایک امیدوار شیعہ ہے یا نہیں، کو غیرمتعلق، نامعقول، غیرقانونی، امتیازی اور آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :