بھارت ‘ راجستھان میں عدالت نے آدم خور شیر کو آزاد کرنے کی درخواست مسترد کر دی

ہفتہ 30 مئی 2015 13:18

بھارت ‘ راجستھان میں عدالت نے آدم خور شیر کو آزاد کرنے کی درخواست مسترد ..

نئی دہلی ((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) )بھارت کی ریاست راجستھان میں عدالت نے ایک آدم خور شیر کو آزاد کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نو سالہ استاد نامی شیر نے اس ماہ کے اوائل میں جانوروں کے لیے وسیع رقبے پر بنائے گئے ایک پارک میں حملہ کر کے ایک محافظ سمیت تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد اسے چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ شیر کو چڑیا گھر میں پنجرے میں بند کرنا بھارت کے جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ دنیا میں شیروں کی 70 فیصد آبادی بھارت میں پائی جاتی ہے اور 2014 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں شیروں کی کل آبادی 2226 ہے۔استاد99 ہزار ایکڑ پر محیط راتھنبور نیشنل پارک میں رہتا تھا جہاں سے اسے بیہوش کر کے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا استاد پر اس ماہ کی آٹھ تاریخ کو پارک کے ایک 53 سالہ محافظ کو ہلاک کرنے کا الزام ہے اس کے علاوہ اس پر 2010 میں ایک 23 سالہ مقامی شخص اور سنہ 2012 میں ایک 19 سالہ نوجوان کو ہلاک کرنے کا الزام بھی ہے۔

(جاری ہے)

اس شیر کو اب اودے پور ضلعے کے چڑیا گھر کے ایک پنجرے میں بند کر کے رکھا گیا ہے جس کا رقبہ فٹبال کے میدان جتنا ہے۔راجستھان کی ہائی کورٹ میں اس شیر کی رہائی کیلئے درخواست دینے والے چندرامولیشوار سنگھ نے کہاکہ استاد کو انسانوں پر حملوں کی تحقیق کیے بغیر چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیاگیااس کو منتقل کرنے کی اصل وجہ مقامی سیاحتی صنعت کا دباوٴ ہے جن کو ڈر ہے کہ آدم خور شیر کا سن کر سیاح علاقے کا رخ نہیں کریں گے۔راجستھان کی ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ استاد کو منتقل کرنے کے فیصلے کو غلط یا جلدبازی میں کیا ہوا فیصلہ نہیں کہا جا سکتا۔دوسری جانب درخواست گزار چندرامولیشوار سنگھ نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔

متعلقہ عنوان :