وزیراعلیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کے توہین عدالت کیس میں احکامات پر عملدرآمد کرکے 2ایس پیز کو فوری معطل کردیا

واقعہ 23 مئی کی تحقیقات کیلئے دو سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی قائم ، 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

جمعہ 29 مئی 2015 22:46

وزیراعلیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کے توہین عدالت کیس میں احکامات پر عملدرآمد ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 23مئی کے واقعے پر سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کیس کے سلسلے میں احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے 2ایس پیز کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے اور دو سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کر کے 23مئی کے واقعے کی تحقیقات کر کے اور دس دن کے اند ر رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

وہ جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں 23مئی کے واقعے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس کی روشنی میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن ، سیکریٹری قانون میر محمد شیخ اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے 23مئی کو پولیس ایکشن کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے 21گریڈ کے سینئر افسران محمد سبحان میمن ( چیئرمین چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم) اور ممتاز علی شاہ سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو کہ دس روز کے اندر معاملے کی تحقیقات کر کے وزیراعلیٰ سندھ کو رپورٹ پیش کریگی ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ نے ایس پی ساؤتھ ذیشان صدیقی اور ایس پی سینٹرل اسدرضا کو فوری طور پر آئی جی آفیس میں رپورٹ کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ واضح رہے کے دونوں پولیس افسران 23مئی کو سندھ ہائی کورٹ میں ڈیوٹی پر معمور تھے۔اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایس ایس پی ویسٹ کیپٹن اظفر مہیسر اور انکی ٹیم کے لئے اورنگی کے علاقے میں کامیاب چھاپے اور بڑے پیمانے پر اسلحہ گولہ بارود برآمد کرنے کی کاروائی پر ا نکے لئے 3ملین روپے انعام دینے کا اعلان کیا ۔

انہوں نے اس حوالے سے آئی جی سندھ پولیس کی بھی تعریف کی ۔ چونکہ یہ کامیاب آپریشن آئی ایس آئی کی حساس معلومات کی بنیاد پر عمل میں لایا گیا اس لیے وزیراعلیٰ سندھ نے آئی ایس آئی ٹیم کے لئے بھی 3ملین روپے کا اعلان کیا۔ پاکستان رینجرز نے اتوار کی شب اورنگی کے علاقے میں ایک گھر پر ایک کامیاب چھاپہ مارا جس پر ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں مکان کی چھت نیچے دھنس گئی جس سے تین دہشت گرد مارے گئے اور ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ۔

مالک مکان کی نشاندہی پر ایک اور گھر پر چھاپہ مارا گیا جس میں ان کاؤنٹر کے نتیجے میں دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ تیسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور چوتھے کو گرفتار کر لیاگیا۔ اور مغوی بچہ فہد مرزا کو اسی گھر سے برآمد کیا جسکو دہشت گردوں نے اغوا کیا تھا اور 30ملین روپے کا تاوان مانگا تھا۔ رینجرز نے 4راکٹ ، چھ خود کش جیکٹ ، دس بم اور دیگر اسلحہ برآمد کیا ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اس کامیاب آپریشن پر نہ صرف ڈی جی رینجرز کو مبارکباد دی بلکہ رینجرز کی ٹیم کے لئے 3ملین روپے کے انعام کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ آئی جی پولیس سندھ نے 23مئی کے واقعے کہ حوالے سے ایس اپی ایس ایس یو کراچی میجر سلیم ، سب انسپیکٹر نعیم الدین ، ایس ایچ او پریڈی زون اور 11کانسٹیبلز کو پہلے ہی معطل کر چکے ہیں۔