صحافیوں اور مختلف شعبوں کے ملازمین اوران کے اہل خانہ کو فاقہ کشی سے بچایاجائے، الطاف حسین

ملازمین میں سے بیشتر اپنے گھروں کے واحد کفیل ہیں،موجودہ بحران کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کا معاشی مستقبل تاریک ہوگیا ہے

جمعہ 29 مئی 2015 22:39

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ ایگزیکٹ کمپنی کے بارے میں عدالت کی جانب سے حتمی فیصلہ آنے تک ’’بول‘‘ ٹی وی کے ملازمین کوگزارہ الاؤنس دیا جائے اور ہزاروں خاندانوں کو فاقہ کشی سے بچایاجائے ۔یہ بات انہوں نے ایم کیوایم کے مرکز عزیزآباد میں رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبہ جات کے ارکان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

الطاف حسین نے کہاکہ رزق حلال کمانے کیلئے کاروبار کرنا ہرشہری کا آئینی حق ہے ، اس حق کو استعمال کرتے ہوئے شعیب شیخ نامی شخص نے ’’ایگزیکٹ‘‘ کے نام سے ایک کمپنی بنائی جوکہ کئی برسوں سے کام کررہی تھی اور اس کمپنی میں ہزاروں افراد ملازمت کررہے تھے۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایگزیکٹ کمپنی کا نام عوام کے علم میں اس وقت آیا جب اس نے یہ اعلان کیا کہ وہ’’بول‘‘ کے نام سے ایک نئے ٹی وی چینل کاآغاز کرنے جارہی ہے جوجدید سائنسی اورتیکنیکی جدتوں کے ساتھ عوام کے سامنے آئے گا۔

(جاری ہے)

اس کمپنی نے جلد ہی دوسرے چینلز میں کام کرنے والے سینئر صحافیوں ، اینکرپرسنز ، پروڈیوسرز ، ڈائریکٹرز ، ایڈیٹرز ، نیوز ریڈرز،رپورٹرز،کیمرہ مین، اسکرپٹ رائٹرز، صوتی وتیکنیکی اثرات دینے والے ، سیٹ ڈیزائنرز، لائٹ مین، کیمرہ مین، میک اپ آرٹسٹ اور تیکنیکی عملے سمیت دیگر افراد کو بھاری معاوضہ پر بھرتی کرنا شروع کردیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ جب سے پاکستان ٹیلی ویژن کے علاوہ پرائیوٹ کمپنیوں کو نجی ٹی وی بنانے کی اجازت ملی ہے اس وقت سے ملک میں 100 کے قریب چھوٹے بڑے نجی ٹی وی چینل قائم ہوچکے ہیں ۔

انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ اس وقت کونسا ایسا ٹی وی چینل ہے جس کے پاس سیاسی تجزیہ نگار، نیوز ریڈرز، اینکرپرسنز، رپورٹرز، کیمر ہ مین اور دیگر عملہ کسی دوسرے ٹی وی چینل سے نہیں بلکہ براہ راست آسمان سے آیاہو؟ الطاف حسین نے کہاکہ ایگزیکٹ کے خلاف تحقیقات ہورہی ہے اور شفافیت کا تقاضہ ہے کہ تحقیقات کی سوفیصد تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں لیکن بول ٹی وی کے ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ملازمین جو کسی نہ کسی ٹی وی چینل سے آکربول ٹی وی چینل میں ملازمت کررہے تھے، اس بحران کی وجہ سے ان کا روزگارخطرے میں پڑگیا ہے اورہرگزرتے دن کے ساتھ ان کی مالی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ بول ٹی وی سے وابستہ صحافیوں اور ملازمین نے نہ تو ایگزیکٹ کمپنی قائم کی تھی اور نہ ہی وہ اس کے معاملات کے ذمہ دار ہیں ، آخر ان ملازمین کو کس قصور کی سزا دی جارہی ہے ؟ انہوں نے کہاکہ بول ٹی وی میں صرف خطیر معاوضہ پانے والے چند ایگزیکٹو ہی شامل نہیں ہیں بلکہ ہزاروں دیگر ملازمین بھی شامل ہیں جن میں رپورٹرز، فوٹوگرافرز،اسکرپٹ رائٹرز، ایڈیٹرز، مختلف شعبوں کے ٹیکنیشنز، ڈرائیورز اور سیکوریٹی کے عملے کے افراد بھی شامل ہیں ۔

ان ملازمین میں سے بیشتر اپنے گھروں کے واحد کفیل ہیں اور موجودہ بحران کی وجہ سے ان ہزاروں خاندانوں کا معاشی مستقبل تاریک ہوگیا ہے ۔یہ اطلاعات بھی ہیں کہ تحقیقات کے دوران ان ملازمین سے جن کا اس پورے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ان کے ساتھ مجرموں جیسا برتاؤ کیاجارہا ہے حتیٰ کہ ادارے کی خواتین ملازمین تک کو ہراساں کیاجارہا ہے جوکہ سراسر ناانصافی ہے اور قابل مذمت ہے ۔

الطاف حسین نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ایف آئی اے سندھ کے ڈائریکٹرشوکت حیات سے مطالبہ کیا کہ بول ٹی وی کے مختلف شعبوں کے انتہائی سینئر اور تجربہ کار ملازمین، دیگر عملے اوران کے اہل خانہ کو فاقہ کشی سے بچایاجائے اور جب تک اس معاملہ میں عدالت کی جانب سے حتمی فیصلہ نہیں سنایا جاتا ، ان ملازمین کو حکومت کی جانب سے گزارہ الاؤنس دیا جائے ۔ الطاف حسین نے صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کی انجمنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس خالص انسانی مسئلہ کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے بھرپورانداز میں اٹھائیں اور بول ٹی وی چینل کے ملازمین کی مالی مشکلات کے تدارک کیلئے اپنا مثبت کردارادا کریں۔

متعلقہ عنوان :