صوبائی حکومت کے تعلیم کی بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے رہا گئے

تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود نصیرآباد سکولز آج بھی کھنڈرات کے منظر پیش کر رہے ہیں ، میر جاوید احمد بلوچ

جمعہ 29 مئی 2015 21:18

نصیر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) صوبائی حکومت کے تعلیم کی بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے رہا گئے تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود نصیرآباد سکولز آج بھی کھنڈرات کے منظر پیش کر رہے ہیں جہاں پر نہ تو بچے اور نہ ہی اساتذہ نظر آرہے ہیں جب کہ محکمہ تعلیم میں بد عنوانی کے نئے تاریخ رقم کی جارہی ہے محکمہ تعلیم بلوچستا ن اور ورلڈ بینک کی جانب سے شروع کیا گیا (پروموٹننگ گرلز ایجوکیشن بلوچستا ن) پروجیکٹ میں بھی کرپشن سر چڑھ کر بولنے لگا گزشتہ فیس میں نصیرآباد ضلع میں (PGEB)پروجیکٹ کے تحت 12اسکول منظور ہوے جس میں سے بیشتر اسکولوں میں محکمہ تعلیم نصیرآباد کے اہلکاروں اور PGEBکے نمائندوں کے ملی بھگت نان لوکل اساتذہ بھرتی کئے گئے جب کہ مقامی اساتذہ کومکمل طور پر نظرانداز کیا گیاجس کی وجہ سے سال کے پہلے ہی ششماہی میں اسکولوں اساتذہ کی غیر حاضریوں کی تناسب 50%سے زائد ہوچکا ہے جس کے وجہ سے ان اسکولوں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے مختلف اسکولوں میں بنائی گئی PTSMCکے ممبران کے سفارشات کو بھی محکمہ تعلیم کے آفیسران اور ان کے فوکل پرسن نے سرد خانے کے نظر کر دی اور فیز 2میں آنے والے نئے سکول بھی لاکھوں روپے رشوت لے کر یا بااثر افراد کے سفارشات پر من پسند افراد کو نوازا جا رہا ہے نصیرآباد کے مختلف ایسے دیہاتوں میں اسکولوں کی سروے کی جارہی ہے جس سے تعلیم میں بہتری آنے کی بجائے پہلے سے چلنے والے اسکولوں کا متاثر ہونے کا خدشہ ہے مقامی زمیندارمیر جاوید احمد بلو چ دیگر افراد نے نیشنل پریس کلب نصیرآباد کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سے پرزوراپیل کرتے ہیں کہ PGEBکے تحت نئے منظور ہونے والے اسکولوں کی اسسمنٹ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کرائی جائے تاکہ حق داروں حق مل سکے اوروہ افراد جو بھاری رشوت دے کر یا بااثرافراد کے سفارش پر سکول منظور کروانا چاہتے ہیں ان کے راستے بند کئے جائیں اوران علاقوں میں پہلے سے چلنے والے اسکولوں کے بہتری کے اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :