ماہی گیروں کو مچھلی کا شکار کرنے اور مچھلی کی ایکسپورٹ کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لیئے تربیتی پروگرام شروع

وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کی صدارت میں اجلاس میں مچھلی کے شکار پرعائد دو ماہ کی پابندی کے بجائے ایک ماہ کی پابندی کا فیصلہ ابراہیم حیدری اور کورنگی میں غیر قانونی جیٹیوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ مچھلی کے شکار میں استعمال ہونے والے غیر قانونی جالوں کا بھی خاتمہ کیا جائے گا، صوبائی وزیر

جمعہ 29 مئی 2015 21:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) ماہی گیروں کو مچھلی کا شکار کرنے اور مچھلی کی ایکسپورٹ کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لیئے تربیتی پروگرام شروع کرنے کے لیئے وفاقی حکومت اور فشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر ماہی گیر تربیتی پروگرام شروع کیا جائے گا۔پی این ایس سی کے دفتر میں وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل کی صدارت میں ہونے والے جمعہ کے روز اجلاس میں مچھلی کے شکار پرعائد دو ماہ کی پابندی کے بجائے ایک ماہ کی پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔

جس میں حکومت سندھ سمیت ایف سی ایس، کے پی ٹی، کی ایچ ایف، ایم ایف ڈی اور ماہی گیروں کی صنعت سے منسلک اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اور اہم تجاویز پیش کیں۔ اس موقعے پر وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مچھلی کے فیکٹری مالکان جو غیر قانونی مچھلی کے شکار کرنے والوں کا ساتھ دیں گے اور کریک ایریا میں غیر قانونی استعمال ہونے والے جالوں کے شکار کرنے والوں کا لائسنس کینسل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہون نے مزید کہا کہ ماہی گیری کی فشنگ پر پابندی کے دوران ماہی گیر وں کوکفالت کارڈز دیئے جائیں گے۔ جس کے لیئے وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت ،ایف سی ایس کے ساتھ مشترکہ طور پر ماہی گیروں کی کفالت کریں گے، وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایم ایف ڈی اور ایف سی ایس کی جانب سے ماہی گیروں کی تربیت کا پروگرام بنایا جائے گا، جس میں ماہی گیروں کو فنی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ انہیں اس بات کا پر بھی پابند کیا جائے گا کہ وہ ماہی گیری کے دوران چھوٹی مچھلیوں اور آبی حیات کے بچوں کا شکار نہ کریں اور شکار کی ہوئی مچھلیوں کو مفظوظ بنانے کے لیئے جدید اور سائنسی انداز میں تربیت فراہم کی جائے گی۔

اس سلسلے میں پورٹ اینڈ شپنگ ڈپارٹمنٹ سمندر میں شکار کرنے والی لانچوں میں شکار کرنے والے ماہی گیروں کی تربیت کریں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف سی ایس انتظامیہ ماہی گیروں کی بہتری کے لیئے بہتراقدامات کررہی ہے۔جو قابل تعریف ہے۔ اس موقعے پر صوبائی وزیر جام خان شورو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فشنگ پر پابندی سندھ حکومت کی جانب سے دو ماہ کی بجائے ایک ماہ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فشنگ پر دو ماہ کی پابندی سے ماہی گیروں کو سخت مالی تکلیف کا سامنہ ہوتا ہے، ماہی گیروں کی مشکلات کو ختم کرنے کے لیئے اس بار فشنگ کے شکار پر ایک ماہ کی پابندی عائد ہوگی۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ابراہیم حیدری اور کورنگی میں غیر قانونی جیٹیوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ مچھلی کے شکار میں استعمال ہونے والے غیر قانونی جالوں کا بھی خاتمہ کیا جائے گا، جس کے لیئے رینجرز کا بھی تعاون حاصل کیا جائے گا۔

اس موقعے پر فشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی کے قائم مقام چیئرمین سلطان قمر صدیقی نے کہا کہ انڈیا کی قید میں پاکستانی ماہی گیروں کی آزادی سمیت ان کی لانچوں کو واپس لانے کے لیئے وفاقی حکومت ٹھوس بنیادوں پر اقدامات لیں جبکہ سمندر کے اندر مینگروز کی کٹائی پر بھی مکمل پابندی عائد کی جائے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے سے قانوں کی پاسداری ہوگی۔

سلطان قمر صدیقی نے مزید کہا کہ دنیا کے اندر فشنگ فیڈ پر مکمل پابندی عائد ہے اور پاکستان حکومت بھی فشنگ فیڈ پر مکمل پابندی عائد کرے اس سے مچھلی کے بچوں کا شکار بند ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے روینیو میں اضافہ کرنے میں فشریز صنعت کا اہم کردار ہے۔ اس موقعے پر میٹنگ میں چیئرمین کے پی ٹی شفقت جاوید، فشریز اینڈ لائیو اسٹاک محکمہ حکومت سندھ کے سیکریٹری نور محمد لغاری، کراچی فش ہاربر اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر رمضان اعوان، میرین فشریز ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل شوکت حسین ، فشریز ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے رہنما فیصل افتخار، مسلم محمدی، فیروز گابا، پی این سی ایس کے ایم ڈی سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھے اور میٹنگ میں یہ بھی طۂ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پورٹ اینڈ شپنگ ، صوبائی حکومت کے فشریز ڈپارٹمنٹ، فشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی سمیت فشریز سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل اجلاس ہر ماہ منعقد کیا جائے گا۔