قانون پر عملدرآمد کا فقدان سگریٹ نوشی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے،ڈاکٹر سید مبین اختر

اساتذہ اسکولوں کالجوں میں طلبہ میں سگریٹ نوشی کے نقصانات کے حوالے سے شعور اجا گر کریں ،ماہرین کا خطاب

جمعہ 29 مئی 2015 18:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) سگر یٹ ، پان ، تمبا کو ، شیشہ ، نسوا ر گٹکا تر ک کر یں ، صحت بہتر اور زندگی خوشگوار کر یں ۔ تمبا کو نو شی انسا ن کی صحت کے لئے مضر ہے ۔ یہ انسان کو مختلف امر اض میں مبتلا کر دیتی ہے اور تبا ہی کے را ستہ پر ڈا ل دیتی ہے ۔دنیا کی 6 ارب 44 کرو ڑ کی آ با دی میں ایک ارب 20 کر وڑ لو گ تمبا کو نو شی کر تے ہیں جبکہ 50 ارب رو پے اس پر ضا ئع کر دئیے جا تے ہیں۔

ان خیا لا ت کا اظہا ر کر اچی نفسیاتی ہسپتال کے منتظم اعلیٰ ڈا کٹر سید مبین اختر نے عا لمی یو م تر ک تمبا کو نو شی کی مناسبت سے کراچی پر یس کلب میں پریس کا نفر نس سے خطا ب کے دوران کیا ۔ انہو ں نے کہا ہر سال تقریبا60لاکھ افراد سگریٹ نوشی کہ شوق کے نظر ہوجاتے ہیں جب کہ ایک محتاط سروے کے مطابق پاکستان میں تقریبا1 لاکھ افراد سگریٹ نوشی کے سبب ہلاک ہورہے ہیں جس میں 32فیصد مرد اور 6فیصد خواتین شامل ہے ماہرین کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہ پینا100سگریٹ پینے کے مترادف ہے اس کے سبب پھیپھڑوں کا کینسر منہ کے اندر جھلی اور مسوڑوں کی سوزش ،بلغمی کھانسی ،بلڈپریشر،نمونیہ اور دل کے دورے جیسے امراض شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق پاکستان میں 18سال سے کم عمر افراد میں سگریٹ نوشی کا رجحان خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے اور ممانعت کے باوجود 90 فیصد دکاندار کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کر رہے ہیں جس کے سبب بچوں میں ذہنی دباؤ ،قوت بصارت میں کمی نمونیہ ،ٹی بی اور مختلف اقسام کی سا نس کی بیماریوں میں ذیادتی کا سبب بن رہی ہیں ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حاملہ خواتین میں زچگی کے دوران پیش آنے والی زیادہ تر بیماریاں سگریٹ نوشی کے سبب آلودہ فضا میں سانس لینے کی وجہ سے ہیں اور اس کا سبب شوہر حضرات کے گھر میں سگریٹ نوشی کی زیادتی ہے انہوں نے کہا پا کستان جیسے ملک میں قانون پر عملدرآمد کا فقدان مسلسل سگریٹ نوشی کا سبب بن رہا ہے نوجوان نسل میں دیہی خواتین اور شہری اشرافیہ کی نوجوان لڑکیاں مسلسل تمباکونوشی کی طرف راغب ہورہی ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے حکومتی گرفت کی کمزوری تمام پاکستانیوں کے لئے ایک اخلاقی ذمہ داری کو دعوت دے رہاہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول میں لوگوں میں شعور اور آگا ہی پیدا کریں ۔

اساتذہ اسکولوں اور کالجوں میں سگریٹ نوشی کے نقصانات کے حوالے سے طلبہ میں یہ شعور اجاگر کریں کہ وہ سگریٹ نوشی کے نقصانات سے پوری طرح سے آگاہی حاصل کرلیں ۔سیکشن 6کے مطابق پبلک مقامات ،مسافر گاڑیوں اور دفتروں میں سگریٹ نوشی پر لاگوں قانون پر عملدرآمد نا گزیر ہے ۔ میڈیا جہاں اپنی مختلف جگہوں پر حسب ضرورت نشاندہی کرکے بہت ساری نا پسندیدہ عادات کو ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے وہ اس نازک صورت حال پر اپنا فعال کردار ادا کرے اور لوگوں میں شعور اجا گر کرے کہ وہ کم عمر بچوں اور خواتین کو اس موزی مر ض میں مبتلا ہونے سے بچائے ۔

انہوں نے کہا ایک سروے کے مطابق لوگ لاکھوں روپے سالانہ سگریٹ پھو نکنے پہ خرچ کرتے ہیں، اگر وہ یہی پیسے پسماندہ لوگوں کی فلاح وبہبود پر خرچ کریں تو وہ اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔پا کستان میں 2003 ؁ء میں قا نون جا ری ہو ا تھا کہ 500 گز کے حدود کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں سگر یٹ نو شی پر پا بندی ہو گی تا ہم اس قا نون پر تا حا ل عملدرآ مد نہیں ہو ا ۔

انہوں نے کہا کہ سگر یٹ نو شی کے خلا ف شعور وآ گہی کی مو ثرمہم چلا ئی جا نے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کا ر لاکر ہر شخص کو اپنے اپنے حصے کا کام ادا کرنا ہوگا تا کہ اس لعنت سے چھٹکارہ ممکن ہوسکے جو کہ موزی امراض میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔پریس کانفرنس کے بعد پریس کلب کے باہر سگریٹ نوشی میں زیادتی اور حکومتی خاموشی کے خلاف کفن پوش افراد کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔