ناقص حکومتی پالیسیوں اور عدم توجہ کے باعث ملک میں توانائی کابحران شدت اختیارکرچکا ہے‘سید وسیم اختر /نذیر احمد جنجوعہ

پانی کومحفوظ کرنے کیلئے اقدامات نہ کئے گئے توقوم کواس کاخمیازہ قحط سالی کی صورت میں بھگتنا پڑے گا‘جماعت اسلامی پنجاب

جمعہ 29 مئی 2015 18:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء ) پارلیمانی لیڈرصوبائی اسمبلی وامیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختراورسیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے لوڈشیڈنگ میں ہوشربااضافہ پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ حکمرانوں کے6گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے تمام دعوے ہوا میں اڑگئے ہیں۔ملک میں اس وقت توانائی کابحران سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔

پیداوار13600میگاواٹ جبکہ طلب20ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرچکی ہے جس جے نتیجے میں شہری علاقوں میں12سے14اور دیہی علاقوں میں20گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ناقص حکومتی پالیسیوں اور عدم توجہ کی وجہ سے تھرمل یونٹس کی پیداوار2450میگاواٹ سے کم ہوکر1929میگاواٹ ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ پانی کے ذخائر تعمیر کرکے ہم توانائی بحران پرقابو پاسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ضرورت اس امر کی ہے کہ کالاباغ ڈیم سمیت تمام چھوٹے بڑے منصوبوں پرکام شروع کیاجائے۔اگر پانی کومحفوظ کرنے کے لئے حکمرانوں نے اقدامات نہ کئے تو مستقبل میں ملک وقوم کواس کاخمیازہ قحط سالی کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔کالاباغ ڈیم سے صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ پورے ملک کوفائدہ ہوگا۔کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنے والے دراصل پاکستانی قوم کے مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں جن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

جماعت اسلامی پنجاب کے رہنماؤں نے مزیدکہاکہ ملک میں پانی کے ذخائر کی فوری تعمیر ناگزیرہوچکی ہے۔کالاباغ ڈیم کی مدد سے صوبہ سرحد کی آٹھ لاکھ ایکڑزمین کو زیر کاشت لایاجاسکے گا جودریائے سندھ کی سطح سے ڈیڑھ سوفٹ بلند ہے لہٰذااس کے خلاف واویلاکرنے والے درحقیقت بھارت کے ایجنڈے پر عمل پیراہیں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ75سالوں کے دوران دریائے سندھ میں اوسطاً پانی146ملین ایکڑ رہاہے جبکہ سالانہ اوسطاً30ملین ایکڑفٹ پانی سمندر کی نذرہورہا ہے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔

ضائع ہونیوالے اس پانی کومحفوظ کرکے آبپاشی کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے مگریہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب ملک میں پانی کے ذخائر موجود ہوں گے۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت ہر سال سیلاب سے تباہ ہونے والی اربوں روپے کی فصلیں،مال مویشی اور دیگراملاک کوبھی محفوظ بنایاجاسکتا۔

متعلقہ عنوان :