کچی آبادیوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو اسلام آباد کراچی کا نقشہ پیش کرے گا،قومی اسمبلی کیبنٹ کمیٹی

اسلام آباد میں بھی کراچی کی طرح سہراب گوٹھ اور کٹی پہاڑی کی طرح آپریشن کی ضرورت پڑے گی،کچی آبادیوں کے بجلی گیس اور پانی کے کنکشن منقطع کئے جائیں سلام آباد میں 12 قانونی اور 10 غیر قانونی آبادیاں قائم ہو چکی ہیں ، سی ڈی اے کے پاس اتنی افرادی قوت نہیں کہ ان کچی آبادیوں کو ختم کیا جا سکے،چیئرمین سی ڈی اے

جمعہ 29 مئی 2015 18:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) قومی اسمبلی کی کیبنٹ کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کچی آبادیوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو چند سال میں اسلام آباد کراچی کا نقشہ پیش کرے گا۔ اسلام آباد میں بھی کراچی کی طرح سہراب گوٹھ اور کٹی پہاڑی کی طرح آپریشن کی ضرورت پڑے گی۔ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی 6 ارب روپے کے بقایاجات ریکور کر کہ کمیشن کو رپورٹ پیش کرے۔

کچی آبادیوں کے بجلی گیس اور پانی کے کنکشن منقطع کئے جائیں۔ اسلام آباد میں غیر قانونی زمینوں پر قبضہ میں شامل سی ڈی اے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے قومی اسمبلی کی قائمہ کمییٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی کچی آبادیوں‘ رہائشی علاقوں میں کمرشل کاروبار اور اسلام آباد کی ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد میں جتنی بھی کچی آبادیاں ہیں وہ سابق حکومتوں نے قانونی قرار دی تھی ان کچی آبادیوں کا قیام سی ڈی اے کی زمینوں پر نہیں بلکہ اسٹیٹ کی ملکیت زمینوں پر ہے۔ حکومت کے کہنے پر ہی ان کچی آبادیوں کو بجلی گیس اور پانی کے کنکشن فراہم کئے گئے ہیں سی ڈی اے کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اسلام آباد میں 12 قانونی کچی آبادیاں قائم ہیں جبکہ 10 کے قریب غیر قانونی آبادیاں قائم ہو چکی ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے قانونی قرار دی گئی کچی آبادیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس پر کنٹرول کرنے کے لئے سی ڈی اے کیا حکمت عملی تیار کر رہی ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ بری امام اور دیگر کچی آبادیوں کو فراش ٹاؤن میں پلاٹ دیئے گئے تھے لیکن پلاٹ فروخت کر کہ دوبارہ واپس آ گئے ہیں۔

سی ڈی اے کے پاس اتنی افرادی قوت نہیں کہ ان کچی آبادیوں کو ختم کیا جا سکے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجودہ حالات میں جس طرح کچی آبادیاں بڑھ رہی ہیں جلد ہی اسلام آباد کراچی کا نقشہ پیش کرے گا۔ کراچی میں بھی پہلے سہراب گوٹھ اور کٹی پہاڑی پرکچی آبادیاں تھیں جو بعد میں دہشت گردوں کے اڈے بنے اور کراچی کے امن و امان کو خراب کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

سی ڈی اے نے اگر اب توجہ نہ دی تو جلد ہی اسلام آباد کے حالات سب کے سامنے ہونگے۔ سی ڈی اے کے ملازمین اور اعلیٰ افسران اسلام آباد میں زمینوں پر غیر قانونی قبضہ میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سی ڈی اے نے 6 ارب روپے بقایا جات کی مد میں وصول کرنے ہیں اس کی ریکوری کے حوالے سے چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ طاقت ور اور بااثر افراد عدالتوں سے حکم امتناعی لے آتے ہیں۔

قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے چیئرمین کمیشن نے حکم دیا کہ بقایا جات کے لئے عدالتوں سے رجوع کیا جائے اور ادارے کے حالات بیان کئے جائیں تاکہ ریکوری ہو اور ادارے میں بہتری آئے۔ چیئرمین نے آئندہ اجلاس میں بقایاجات کی ریکوری کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ اسلام آباد میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ان کی چھان بین کی جا رہی ہے جلد ہی رپورت پیش کر دی جائے گی گلبرگ ہاؤسنگ سکیم کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ ترقیاتی کام جاری ہیں اس سال ستمبر میں پلاٹ الاٹیز کے حوالے کر دیئے جائیں گے۔

اسلام میں رہائشی علاقوں میں کمرشل کاروبار کے حوالے سے کمیشن کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کے تمام سیکٹروں میں کمرشل استعمال کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس حوالے سے باقاعدہ آگاہ کر دیا گیا ہے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا چیئرمین کمیشن نے سی ڈی اے چیئرمین کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دو سال ہو گئے ہیں آپ بھی ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے میں ناکام رہے۔

سی ڈی اے کا یہی طریقہ رہا تو کچی آبادیوں میں پارلیمنٹرین کو بھی جگہ دی جائے تاکہ اپنے گھر بنا سکیں چیئرمین کمیٹی رانا حیات نے آئندہ اجلاس میں سی ڈی حکام‘ وزارت پانی و بجلی‘ سوئی گیس کے محکموں کو طلب کر لیا ہے تاکہ آئندہ اجلاس میں کچی بستیوں کے حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔