پاکستان کے پاس ترقی کے تمام وسائل موجود ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب کو متحد ہونا پڑیگا ، سردارایازصادق

حکومت بینکوں سے قرضہ لینے پرپابندی عائد کرے،سیلابی نقصان سے بچنے کیلئے مزید ڈیم بنائے جائیں،مقررین کا APBF فورم سے خطاب

جمعہ 29 مئی 2015 17:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ترقی کے تمام وسائل موجود ہیں ہم غیرملکی وفود کی ایک ہفتہ کے دورے پر پاکستان آمد کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تاکہ وہ میڈیا پرپیش کردہ امیج سے ہٹ کر پاکستان کے نئے منظرنامہ کوجان سکیں۔پاکستان کو کافی عرصہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سامنا ہے لیکن ہمیں متحد ہونا پڑے گا اور ہم اسے جیتیں گے ۔

ہمیں آگے بڑھنا اور پہل کرنے ہوگی ۔وہ آل پاکستان بزنس فورم کے زیراہتمام ’’The APBF Summit-2015‘‘ سے خطاب کررہے تھے جس میں غیرملکی سفراء، معروف کاروباری اورسماجی شخصیات، معاشی ماہرین ، انڈسٹری مالکان ، میڈیا ، طلباء اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیرتعدادمیں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

فورم کے مہمان خصوصی سردارایازصادق نے کہا کہ میں نے ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکراسپیکرشپ کا حلف اٹھایا ہے جو مجھے اچھی طرح یاد ہے۔

اس ذمہ داری کیلئے میرا حلف انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ قوم کے مستقبل کا تعین کرتا ہے ۔ آل پاکستان بزنس فورم کے چیئرمین ہارون خواجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ APBF ، Pakpour فاؤنڈیشن کا ایک پہل قدم ہے جو ملک میں روایت سے ہٹ کر سلوشنز نافذ کرنے کیلئے کوشاں ہے ۔APBF کا پلیٹ فارم چیمبرز/ایسوسی ایشنز اور مختلف تجارتی انجمنوں سے منسلک ہے جو B2B مواقعوں کے ذریعے عالمی سفر اور تجارت کوفروغ دے رہی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان ’’کاروبارکرنے میں آسانی‘‘ کے انڈکس میں 189ممالک میں 128ویں پوزیشن پر آگیا ہے پس اس کا اگر دنیا کے دیگرممالک سے موازنہ کریں تو پاکستان میں کاروباری شخص کوکام کرنے میں شدید نقصان کا اندیشہ ہے۔انھوں نے کہا کہ APBF ، حکومت سے کمرشل بنکوں سے قرضہ لینے پرپابندی کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ نجی شعبہ کو ترقی کرنے کیلئے کریڈٹ دستیاب ہو۔

انھوں نے کہا کہ زراعت میں بڑھوتری کا انحصار اگست /ستمبرمیں سیلاب کی وارننگ پرہے لیکن سیلاب کوروکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے اوریہ اب سالانہ ایونٹ بن رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے مزید آبی ذخائر اورڈیموں کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے اس کواپنی ترجیحات میں ہی شامل نہیں کیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ توانائی شعبہ کے ڈسٹریبوشن ، ٹرانسمیشن اورجنریٹنگ ونگزکوڈی ریگولیٹ کیا جائے جبکہ نیپرا کے ریگولیٹری فریم ورک کوبھی محتاط انداز میں تبدیل کیا جائے۔

APBF کے صدر ابراہیم قریشی نے اپنے خطاب میں شرکاء کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ ہمارا مشن ایک خوشحال پاکستان کی تعمیر میں مدد کیلئے کاروباری حضرات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ہمارے لئے ایک بہت بڑا سنگ میل ہے کہ APBF ، مائیکروسافٹ کے اشتراک سے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے اور پاکستان میں نوجوانوں کیلئے انٹرپرائزکی ترقی کو فروغ دے رہی ہے ۔

آل پاکستان بزنس فورم نئے مالیاتی مارکیٹس کی ترقی کی حمایت ، دیہی علاقوں تک رسائی اور بزنس ٹرانزیکشنز میں آسانی کیلئے ٹیلی نارکی سٹریٹجک پارٹنر ہے۔ابراہیم قریشی نے کہا کہ اعلی سفارتی حکام ، سفارتخانوں، مشنز اورڈونرایجنسیز کے ساتھ بہتر پاکستان کیلئے تعاون سے پاکستان اورعالمی برادری کے مابین تجارت، ثقافت، B2Bمیٹنگز، تعلیم، سماجی ترقی اورخواتین انٹرپرائززکے شعبوں میں رابطوں کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔

ارجنٹینا کے سفیرRodolfo J. Martin Saravia نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سفیر صرف بین الاقوامی تعلقات کی دیکھ بھال ہی نہیں کرتا بلکہ یہ اس سے بھی کہیں بڑی ذمہ داری ہے۔سفارتکاری میں مضبوط کاروباری رشتوں اور باہمی فائدے کے منصوبوں کیلئے دوممالک کے درمیان فاصلوں کوکم کرنا بھی شامل ہے۔ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او مائیکل فولی نے اپنے خطاب میں اے پی بی ایف کے اقدام کوسراہا۔اس موقع پر ٹیلی نار پاکستان ، مائیکروسافٹ کے جنرل منیجر ندیم ملک نےAPBF کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے۔

متعلقہ عنوان :