ملک میں پانی کے بحران سے ہر شہری اور معیشت کا ہر شعبہ بری طرح متاثر ہو گا،میاں زاہد حسین

جمعہ 29 مئی 2015 17:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم (پی بی آئی ایف) کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں کی بدانتظامی اور پڑوسی ملک کی سازشوں کے سبب پاکستان اپنی تاریخ کے شدید ترین پانی کے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔بجٹ میں آبی وسائل کی ترقی کیلئے بھاری فنڈز مختص کئے جائیں ورنہ زراعت، لائیو سٹاک اور صنعتی شعبہ تباہ ہو جائے گااورہمارا زرخیز ملک صحراکا منظر پیش کرے گا جو دشمنوں کی خواہش ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت متنازعہ ڈیموں کی تعمیر اور آبی ا جار ہ داری کا سلسلہ بندکرے کیونکہ اس کی مسلسل ہٹ دھرمی سے خطے کا امن تباہ ہو سکتا ہے۔پاکستان نوے فیصد آبی وسائل زراعت کے لئے استعمال کر رہا ہے جس کی بھاری مقدارفرسودہ ترسیلی نظام کے سبب ضائع ہو رہی ہے جبکہ پینتیس ملین ایکڑ فٹ پانی ناقص منصوبہ بندی کے سبب سمندر برد ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ملک کے مختلف علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح گر رہی ہے جس سے تمام شعبے متاثر ہو رہے ہیں۔ٹیکنالوجی سے دوری کے سبب ہمارے کاشتکار مختلف فصلوں کے لئے بھارت سے دگنا اور ترقی یافتہ ممالک سے چار گنازیادہ پانی استعمال کر رہے ہیں جو جی ڈی پی میں اکیس فیصد حصہ کے حامل زرعی شعبہ اور فوڈ سیکورٹی کیلئے لئے خطرہ ہے۔پچاس سال قبل پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی 5650 مکعب میٹر تھی جو اب 1100 مکعب میٹر سے کم ہو گئی ہے جس سے اشیائے خورد و نوشت کی قیمتوں سمیت متعدد شعبوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

2025 تک پاکستان کو 277 ملین ایکڑ فٹ پانی اور پانی زخیرہ کرنے کی دگنی استعداد کی ضرورت ہو گی جسکے لئے ابھی سے اقدامات کئے جائیں۔ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت ہر دس سال بعد اسی حجم کے ایک اور ڈیم کی تعمیر کو ضروری قرار دیا گیا تھا جس پر ماضی کی کسی حکومت نے عمل نہیں کیا۔ جس ملک میں دنیا کے سب سے زیادہ گلیشئیر ہوں اور 23 فیصد عوام ہر سال سیلاب کا سامنا کرتے ہوں وہاں پانی کی کمی حیران کن ہے۔

گزشتہ سو سال میں دنیا کے درجہ حرارت میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے اور موسم کا تغیر 2035 تک ہمارے تمام گلیشئیرز کو ختم کر کے پانی کے بڑے منبع سے محروم کر دیگاکیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے دنیا کے آٹھ کمزور ترین ممالک میں شامل ہے۔ اس شعبہ کو فوراًبھرپور توجہ نہ دی گئی تو ہمارا اورآنے والی نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔

متعلقہ عنوان :