لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میںنیلم جہلم ،ایکولائزیشن،ڈیبٹ اور یونیورسل سرچارجز کی وصولی کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا،عدالت نے پندرہ یوم کے لئے فیصلہ موخر کرنے کی وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کر دی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 29 مئی 2015 16:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ نیپرا ایکٹ کے سیکشن اکتیس کا سب سیکشن پانچ آئین سے متصادم ہے۔نیپرا قانون ساز ادارہ ہونے کی حیثیت میں کسی قسم کے سرچارج کی وصولی کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتا۔عدالت نے نیلم جہلم سرچارج،ایکولائزیشن،ڈیبٹ سرچارج اور یونیورسل سرچارج کی وصولی کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے بجلی کے بلوں میں وصول کئے جانے والے چاروں سرچارجز صارفین کو فوری طور پر واپس کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے تین ماہ میں عمل درآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔عدالت نے پندرہ یوم کے لئے فیصلہ موخر کرنے کی وفاقی حکومت کی استدعا بھی مسترد کر دی۔وفاقی حکومت کی جانب سے فیصلہ موخر کرنے کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئندہ سال کا وفاقی بجٹ تیار کر لیا گیا ہے اگر فیصلہ موخر نہ کیا گیا توعدالتی فیصلے سے بجٹ متاثر ہو سکتا ہے۔