میڈیا کی آزادی کیلئے سرگرم تنظیموں کا سلامتی کونسل کی جانب سے میڈیا پر حملوں میں ملوث افراد کو سزائیں دلوانے کے مطالبے کا خیر مقدم

2006 سے 2013 کے دوران دنیا بھر میں 600 صحافیوں کی ہلاکتوں میں سے 273 جنگ زدہ علاقوں میں ہوئی ہیں ‘رپورٹ پاکستان میں میڈیا کو لاحق خطرات کا بھی اقوام متحدہ نے نوٹس لیا ہے ‘ عدنان رحمت

جمعہ 29 مئی 2015 14:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) پاکستان میں حقوق انسانی اور میڈیا کی آزادی کیلئے سرگرم تنظیموں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دنیا میں ذرائع ابلاغ پر بڑھتے ہوئے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد کو سزائیں دلوانے کے مطالبے پر مبنی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 2006 سے 2013 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 600 صحافیوں کی ہلاکتوں میں سے 273 جنگ زدہ علاقوں میں ہوئی ہیں۔

پاکستان بھی دنیا کے ان کئی ممالک میں شامل ہے جہاں مسلح تنازعات جاری ہیں جن کے نتیجے میں گزشتہ 13 برسوں میں 100 سے زائد صحافی قتل کیے جا چکے ہیں پاکستان ان پانچ ممالک میں بھی شامل ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کیلئے اقوام متحدہ کے ایکشن پلان کے منصوبے پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

لیتھوینا کی تیار کردہ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایک آزاد اور غیر جانبدار میڈیا جمہوری معاشرے کی مضبوط بنیاد کا حصہ ہے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد میں کسی بھی تنازعے کے فریقین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صحافیوں کو فریق نہ سمجھیں بلکہ انھیں ان کی آزادانہ سرگرمیوں کو یقینی بنانے میں مدد دیں۔پاکستان میں ماہرین نے کہاکہ یہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔تنازعات سے متاثرہ ممالک میں متاثرہ میڈیا کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ نامی بین الاقوامی تنظیم کے عدنان رحمت نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں میڈیا کو لاحق خطرات کا بھی اقوام متحدہ نے نوٹس لیا ہے۔

2013 میں انھوں نے یو این ایکشن پلان آن ایمپیونٹی اینڈ ایشوز آف سیفٹی کے نام سے منصوبہ شروع کر رکھا ہے پاکستان میں اس منصوبے کوآئے ہوئے دو سال ہو چکے ہیں اس کے بعد 2014 صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک سال ثابت ہوا جب 14 صحافی قتل ہوئے۔انہوں نے کہاکہ مسئلے پر اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور بات جو کی توں ہے۔سرکاری طور پر نظام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس سے ذمہ داروں کے کردار کا تعین ہو سکے اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قرارداد توجہ دلانے کا اہم ذریعہ ہے عدنان رحمت نے کہا کہ بطور رکنِ اقوام متحدہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے پر کوئی پوزیشن اختیار کرے یا پھر شرکت داروں کے مشورے کے ساتھ ایسا نظام متعارف کرے جس سے اس تمام معاملے کا احاطہ اور سدے باب ہوسکے۔

اقوام متحدہ کی قرارداد میں پہلی مرتبہ اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ صحافی قبل از وقت تنبیہ کے طور پر تنازعات سے بچنے اور شہریوں کے تحفظ کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔پیرس میں قائم رپورٹرز ود آوٴٹ بارڈرز نے اس قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا کی آزادی کے لیے ایک تاریخی کوشش قرار دیا ہے۔آر ایس ایف کے پاکستان میں نمائندہ اقبال خٹک سے جب دریافت کیا گیا کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ کیلئے زبانی جمع خرچ تو بہت کرتی ہے عملی طور پر بھی اس کے کچھ کیا تو انہوں نے کہاکہ حکومت نے صحافیوں کے تحفظ کیلئے ایک کمیشن کے قیام کی بات تو کی ہے تاہم عملی طور پر کچھ نہیں ہوا اسی وجہ سے آر ایس ایف نے اقوام متحدہ کو تجویز دی کہ وہ اپنا ایک خاص ایلچی مقرر کریں جو شدید متاثرہ ممالک میں عملی اقدامات کو یقینی بنانے کیلئے کام کرے۔

متعلقہ عنوان :