نادرانے شناختی کارڈز حامل افراد کے درمیان غیرملکیوں کی شناخت کا کام تیز تر کردیا

جمعہ 29 مئی 2015 13:10

نادرانے شناختی کارڈز حامل افراد کے درمیان غیرملکیوں کی شناخت کا کام ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی کارڈز حامل افراد کے درمیان غیرملکیوں کی شناخت کا کام تیز تر کردیا اور تقریباً ایک لاکھ پاکستانیوں کو ان کی شہریت سے محروم کردیا گیا ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ نادرانے یا تو ان پاکستانیوں کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کو بلاک کردیا ہے یا پھر انہیں مشتبہ (غیرملکی)قراردیتے ہوئے نئے شناختی کارڈز کے اجرا سے انکار کردیا ہے۔

اس حوالے سے نادرا کے ترجمان فائق علی چھاچھڑ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ نادرا باریک بینی کے ساتھ مشتبہ شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کررہا ہے، اور اب تک اس طرح کے تقریباً ایک لاکھ شناختی کارڈز کو بلاک کردیا گیا ہے۔بلاک کیے گئے شناختی کارڈز کے حامل افراد پاکستانی نہیں ہیں، ان میں سے زیادہ تر افغان ہیں۔

(جاری ہے)

نادرا کے پاس غلطی سے پاک نظام موجود ہے، جس کے ذریعے مشکوک شناختی کارڈز بلاک کیے جارہے ہیں۔

تاہم نہ تو فائق علی چھاچھڑ نے اور نہ ہی نادرا کے چیئرمین عثمان مبین اس بات کی وضاحت کرسکے، کہ ان غیرملکیوں نے آخر کس طرح شناختی کارڈز حاصل کرلیے تھے۔

نجی ٹی وی کے مطابق نادرا کے ایک ذرائع نے بتایا نادرا ایسے لوگوں کو شناختی کارڈز اجرا ء یا تجدید نہیں کرسکتا، جن کے پاس پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہ ہو۔نادرا کے پاس موجود کسی ریکارڈ کے بغیر (مثلاً خاندان کا ریکارڈ) نادرا کس طرح غیرملکی کو شناختی کارڈ جاری کرسکتا ہے؟ہر صوبے میں مشکوک شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کے لیے وزارتِ داخلہ کی ہدایات پر حال ہی میں ایک مشترکہ توثیقی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

یہ کمیٹی مشکوک شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال اور توثیق کرے گی تاکہ کوئی غیرملکی یا غیرقانونی طور پر نقلِ مکانی کرنے والے جعلی دستاویزات کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کرکے بے جا مراعات سے لطف اندوز نہ ہوسکیں۔ایسے لوگ جو اپنی پاکستانی شہریت کھوچکے ہیں، ان کی اچھی خاصی تعداد نے اسی دوران بتایا کہ وہ حیرت زدہ رہ گئے کہ آخر کس طرح نادرا ان کے پاکستانی ہونے کے ثبوت دیکھنے کے بعد ان کے شناختی کارڈز کو بلاک کرسکتا ہے۔

ضلع چکوال کے علاقے چوا سیداں شاہ کے رہائشی دین محمد نے بتایا کہ میرا شناختی کارڈ (37202-4236548)جس کی معیاد 31مئی 2017ء کو ختم ہونی تھی، بلاک کردیا گیا ہے۔ نادرا آفس نے مجھے بتایا کہ میں پاکستانی نہیں ہوں، اس لیے میرا شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا ہے۔دین محمد کے 12بچے ہیں، اور ان میں سے جو 18برس عمر کے ہوگئے ہیں، ان کے شناختی کارڈز بھی اسی بنیاد پر مسترد کردیئے گئے ہیں۔

اسی طرح محمد عبداللہ (37202-3383403-7)، تاج بی بی (37202-2250924-5)اور عبدالستار(37202-2719212-3)کے شناختی کارڈز جن کی معیاد بالترتیب 2017ء ، 2015 ء اور 2017 ء تک ختم ہونی تھی، کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔جب ان کے شناختی کارڈز کی حیثیت کے بارے میں نادرا سے معلومات حاصل کیں تو اس کی جانب سے بتایا گیا کہ ان شناختی کارڈز کے حامل افراد پاکستانی نہیں ہیں، یہ غیرقوم کے لوگ ہیں۔

چکوال کے معصوم شاہ (37202-5042733-1)کو نادرا نے مشتبہ قرار دے دیا ہے۔معصوم شاہ نے کہا کہ انہوں نے نادرا کے عہدیدار کو پنجاب کے ضلع جھنگ میں اپنی خاندان کی بنیادوں کا ثبوت پیش کیا، لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔انہوں نے بتایا کہ نادرا میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے، جو ہمیں بتائے کہ آخر ہمارے شناختی کارڈز کیوں بلاک کیے گئے ہیں۔ اگر ہم پاکستانی نہیں تھے تو نادرا نے ہمیں شناختی کارڈ اور اس کے بعد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کیوں جاری کیا؟ ۔

ایسا صرف اس لیے ہوا کہ ہم پاکستانی تھے۔معصوم شاہ کے مطابق نادرا کے عہدیداروں کا خیال ہے کہ وہ اور ان کے خاندان کے لوگ افغانی ہیں۔تمام متاثرہ لوگوں کی شکایت ہے کہ وہ قانونی شناختی کارڈ کے بغیر نہ تو کوئی جائیداد خرید سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی کاروبار کرسکتے ہیں۔ان کے بچے شناختی کارڈز کے بغیر میٹرک یا دوسرے امتحانات میں شریک نہیں ہوسکتے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ہے۔