سعودی عرب: ایک اور پاکستانی کا سر قلم، مجموعی تعداد نوّے ہوگئی

جمعہ 29 مئی 2015 12:22

سعودی عرب: ایک اور پاکستانی کا سر قلم، مجموعی تعداد نوّے ہوگئی

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی۔2015ء)سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں سزا یافتہ ایک اور پاکستانی شہری کا سر قلم کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ایک اعلٰی اہلکار نے اس طرح سزائیں دیے جانے کو انتہائی پریشان کن قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ مجرموں کے سر قلم کیے جانے کے رجحان میں اضافہ ’انتہائی پریشان کن‘ امر ہے۔سعودی دارالحکومت ریاض سے موصولہ نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق خلیج کی اس عرب ریاست میں کسی مجرم کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کے اس تازہ ترین واقعے سے اقوام متحدہ کے ایک اعلٰی اہلکار کے اس موقف کو مزید تقویت ملتی ہے کہ اس عرب بادشاہت میں مجرموں کے سر قلم کیے جانے کے رجحان میں اضافہ ’انتہائی پریشان کن‘ امر ہے۔

سعودی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق جس پاکستانی شہری کا سر قلم کیا گیا، اس پر ہیروئن کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہو گیا تھااس پاکستانی مجرم کا نام احسان امین بتایا گیا ہے اور وہ اس سال کے دوران اب تک ایسی سزا پانے والا 90 واں مجرم تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب میں مجرموں کے سر قلم کیے جانے کا رجحان اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ 2014ء میں پورے سال کے دوران وہاں 87 مجرموں کے سر قلم کیے گئے تھے لیکن اس سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران یہی تعداد اب تک 90 ہو چکی ہے۔

ان نوّے مجرموں میں سے قریب نصف غیر ملکی شہری تھے اور باقی مقامی سعودی باشندے۔ سعودی عرب ایک انتہائی قدامت پسند مسلم بادشاہت ہے، جہاں سخت شرعی قوانین نافذ ہیں اور منشیات کی اسمگلنگ، جنسی زیادتی، قتل، مسلح ڈکیتی اور توہین مذہب ایسے جرائم ہیں، جن کے مرتکب افراد کو بنیادی طور پر سزائے موت سنا دی جاتی ہے۔سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ایسے جرائم کے مرتکب افراد کے عوامی سطح پر سر قلم کیے جانا انصاف کی خاطر ایسا ریاستی اقدام ہے، جو دوسرے لوگوں کو ایسے جرائم کے ارتکاب سے باز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے