`تمباکو نوشی سے ہر سال 60لاکھ افراد مر جاتے ہیں،سائرہ افضل تارڑ

پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد ، 32 فیصدمرد اور 06 فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتے ہیں تمباکو نوشی کے استعمال سے خطرناک امراض پیدا ہوتے ہیں،انسدادتمباکو نوشی کے دن پر تقریب سے خطاب`

جمعرات 28 مئی 2015 21:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 مئی۔2015ء )حکومت تمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد اور تمباکو / سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے،گیٹس گلوبل اڈلٹ ٹوبیکو سروے کی رپورٹ کا باضابطہ اجراء کر دیا گیاہے،یہ بات وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے دنیا میں ہر سال 60 لاکھ سے زیادہ افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ جس میں 6 لاکھ وہ افراد بھی شامل ہیں جو سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کا شکار ہوتے ہیں۔پاکستان میں پہلی مرتبہ اہم GATS سروے کیا گیا ہے جسے بیورو آف سٹیٹسٹکس(Bureau of Statistics) نے وزارت قومی صحت اور ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 2014 میں مکمل کیا، انہوں نے کہا کہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد ، 32 فیصدمرد اور 06 فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اوسطاً ایک بالغ فرد روزانہ 13.6 سگریٹ پیتا ہے، ایک کروڑ 68 لاکھ افراد یعنی ہر 10 افراد میں سے 07 لوگ اپنے کام کی جگہ یا رہنے کی جگہ پر سیکنڈ ہیڈ سموکنگ کا شکار بنتے ہیں۔ 2 کروڑ 12 لاکھ افراد یعنی ہر 10 میں 09 افراد ہوٹل، ریسٹورنٹ میں سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کے دھوئیں کے مضر اثرات کا سامنا کرتے ہیں۔ تمباکو نوشی کرنے والا شخص اوسطاً 20 سگریٹ کے ایک پیکٹ پر 40.9 روپے خرچ کرتا ہے۔

85.8 فیصد افراد یہ جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی کے استعمال سے خطرناک امراض پیدا ہوتے ہیں، 29 فیصد افراد وہ ہیں جنہوں نے 17 سال سے بھی کم عمر میں تمباکو نوشی شروع کی تھی، 77 فیصد افراد نے سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری وارننگ کی اہمیت کو سراہا اور ان کی وجہ سے 30 فیصد افراد نے تمباکونوشی ترک کرنے کا ارادہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن آج تمباکو کی مصنوعات/ سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہ کاروبار پاکستان میں بھی موجود ہے اور جہاں اس کی وجہ سے عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے ، وہاں یہ قومی خزانہ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ تمام حکومتی ادارے، ایف بی آر، وزارت داخلہ، صوبائی حکومتیں اور ان کے متعلقہ ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔بہتر انداز میں کام کرنے کے لیے وزارت قومی صحت، تمام متعلقہ اداروں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک قومی عمل درآمدی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کر رہی ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ ہم نے سگریٹ کے پیکٹ پر 85 فیصد تصویری واننگ کا اجراء کر دیا ہے اور سگریٹ کے ٹیکسز کے اضافے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل دی گئی، جس میں عالمی ادارہ صحت، عالمی بنک، دی یونین، ایف بی آر کے ماہرین شامل ہیں۔ اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوا دی ہیں