حکومت سگریٹ نوشی کی روک تھام کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے ٗ سائرہ افضل تارڑ

وزارت تمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد اور تمباکو ؍ سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرے گی ٗ بیان

جمعرات 28 مئی 2015 19:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 مئی۔2015ء) وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت سگریٹ نوشی کی روک تھام کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے ٗ وزارت تمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد اور تمباکو ؍ سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ بیورو آف سٹیٹسٹکس اور وزارت قومی صحت کے زیر اہتمام اور ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے کئے گئے جی اے ٹی (گلوبل اڈلٹ ٹوبیکو) سروے کی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ سال انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر میں نے کچھ انقلابی اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں سگریٹ کے پیکٹوں پرتصویری وارننگ کا اجراء، سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ شامل تھا۔

(جاری ہے)

ہم نے سگریٹ کے پیکٹ پر 85 فیصد تصویری واننگ کا اجراء کر دیا ہے اور سگریٹ کے ٹیکسز کے اضافے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل دی گئی، جس میں عالمی ادارہ صحت، عالمی بنک، دی یونین، ایف بی آر کے ماہرین شامل ہیں۔ اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے دنیا میں ہر سال 60 لاکھ سے زیادہ افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔

جس میں 6 لاکھ وہ افراد بھی شامل ہیں جو سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں پاکستان میں پہلی مرتبہ بیورو آف سٹیٹسٹکس نے وزارت قومی صحت اور ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے جی اے ٹی ایس سروے کیا گیا ۔ اس سروے میں تکنیکی معاونت سی ڈی سی فاؤنڈیشن نے فراہم کی۔ وزیر مملکت نے بلومبرگ فلنتھراپک اور بل اینڈ میلینڈا گیٹ فاؤنڈیشن کا خصوصی شکریہ ادا کیا جن کی مالی معاونت سے اس سروے کا انعقاد کیا گیا۔

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد ، 32 فیصد مرد اور 6 فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ اوسطاً ایک بالغ فرد روزانہ 13.6 سگریٹ پیتا ہے، ایک کروڑ 68 لاکھ افراد یعنی ہر 10 میں سے 7 افراد اپنے کام کی جگہ یا رہنے کی جگہ پر سیکنڈ ہیڈ سموکنگ کا شکار بنتے ہیں۔ 2 کروڑ 12 لاکھ افراد یعنی ہر 10 میں 9 افراد ہوٹل، ریسٹورینٹ میں سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کے دھوئیں کے مضر اثرات کا سامنا کرتے ہیں۔

تمباکو نوشی کرنے والا شخص اوسطاً 20 سگریٹ کے ایک پیکٹ پر 40.9 روپے خرچ کرتا ہے۔85.8 فیصد افراد یہ جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی کے استعمال سے خطرناک امراض پیدا ہوتے ہیں، 29 فیصد افراد وہ ہیں جنہوں نے 17 سال سے بھی کم عمر میں تمباکو نوشی شروع کی تھی، 77 فیصد افراد نے سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری وارننگ کی اہمیت کو سراہا اور ان کی وجہ سے 30 فیصد افراد نے تمباکونوشی ترک کرنے کا ارادہ بھی کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :