تمباکو کے استعمال سے دنیا میں ہر سال 60 لاکھ سے زیادہ افراد موت کا شکار ہوتے ہیں، 6 لاکھ سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کا شکار ہوتے ہیں، دو ماہ کے بعد سگریٹ کی فروخت اور پینے کے بارے میں حکمت عملی واضح کی جائے گی، مارکیٹ میں سمگل شدہ سگریٹ کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ، ایوان صدر ، وزیر اعظم ہاؤس اور گورنرز ہاؤسز میں ٹیکس فری کے استثی کے حوالے سے ایف بی آر کو خط لکھ دیا

وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کا انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پرپریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 28 مئی 2015 17:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے دنیا میں ہر سال 60 لاکھ سے زیادہ افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ جس میں 6 لاکھ وہ افراد بھی شامل ہیں جو سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کا شکار ہوتے ہیں۔ تمام شراکت داروں سے مشاورت کرکے دو ماہ کے بعد سگریٹ کی فروخت اور پینے کے بارے میں حکمت عملی واضح کی جائے گی اور مارکیٹ میں سمگل شدہ سگریٹ کی روک تھام کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔

ایوان صدر ، وزیر اعظم ہاؤس اور گورنرز ہاؤسز میں ٹیکس فری کے استثی کے حوالے سے ایف بی آر کو خط لکھ دیا ہے۔ GATS گلوبل اڈلٹ ٹوبیکو سروے کی رپورٹ کا باضابطہ اجراء کر دیا گیا۔ انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پرپریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اہم GATS سروے کیا گیا ہے جسے بیورو آف سٹیٹسٹکس نے وزارت قومی صحت اور ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 2014 میں سرانجام دیا۔

اس سروے میں تکنیکی معاونت CDC امریکہ اور CDC فاؤنڈیشن نے فراہم کی۔جبکہ وزیر صحت نے Bloomberg philanthropies اور بل اینڈ میلینڈا گیٹ فاؤنڈیشن کا خصوصی شکریہ ادا کیا جن کی مالی معاونت سے اس سروے کا انعقاد کیا گیا۔ انہوں کہا کہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد ، 32 فیصدمرد اور 06 فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔

اوسطاً ایک بالغ فرد روزانہ 13.6 سگریٹ پیتا ہے، ایک کروڑ 68 لاکھ افراد یعنی ہر 10 افراد میں سے 07 لوگ اپنے کام کی جگہ یا رہنے کی جگہ پر سیکنڈ ہیڈ سموکنگ کا شکار بنتے ہیں۔ 2 کروڑ 12 لاکھ افراد یعنی ہر 10 میں 09 افراد ہوٹل، ریسٹورینٹ میں سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کے دھوئیں کے مضر اثرات کا سامنا کرتے ہیں۔ تمباکو نوشی کرنے والا شخص اوسطاً 20 سگریٹ کے ایک پیکٹ پر 40.9 روپے خرچ کرتا ہے۔

85.8 فیصد افراد یہ جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی کے استعمال سے خطرناک امراض پیدا ہوتے ہیں، 29 فیصد افراد وہ ہیں جنہوں نے 17 سال سے بھی کم عمر میں تمباکو نوشی شروع کی تھی، 77 فیصد افراد نے سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری وارننگ کی اہمیت کو سراہا اور ان کی وجہ سے 30 فیصد افراد نے تمباکونوشی ترک کرنے کا ارادہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد تمباکو نوشی کا یہ عالمی دن آج تمباکو کی مصنوعات؍ سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہ کاروبار پاکستان میں بھی موجود ہے اور جہاں اس کی وجہ سے عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے ، وہاں یہ قومی خزانہ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس سلسلے میں تمام حکومتی ادارے، بشمول ایف بی آر، وزارت داخلہ، صوبائی حکومتیں اور ان کے متعلقہ ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس پر مزید بہتر انداز میں کام کرنے کے لیے وزارت قومی صحت، تمام متعلقہ اداروں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک قومی عمل درآمدی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کر رہی ہے۔ جو نمباکو نوشی کے قانون پر عمل درآمد اور تمباکو ؍ سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔وزیر صحت نے کہا کہ گزشتہ سال انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر میں نے کچھ انقلابی اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جن میں سگریٹ کے پیکٹوں پرتصویری وارننگ کا اجراء، سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ شامل تھا۔ ہم نے سگریٹ کے پیکٹ پر 85 فیصد تصویری واننگ کا اجراء کر دیا ہے اور سگریٹ کے ٹیکسز کے اضافے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل دی گئی، جس میں عالمی ادارہ صحت، عالمی بنک، دی یونین، ایف بی آر کے ماہرین شامل ہیں۔ اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوا دی ہیں۔

متعلقہ عنوان :