جماعت اسلامی کا سانحہ ڈسکہ کا معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کا مطالبہ ، تحریک التواء جمع کرادی

بدھ 27 مئی 2015 22:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء ) جماعت اسلامی پاکستان نے ڈسکہ میں ڈسکہ تحصیل بار ایسوسی ایشن کے صدراور انکے ساتھ وکیل کی ایس ایچ او کی فائرنگ سے شہادت کے معاملہ کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کر دیا ۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ میں مذکورہ انتہائی قابل مذمت واقعہ کو زیر بحث لانے کے لیے تحریک التواء جمع کرائی ہے جبکہ قومی اسمبلی میں اس معاملہ کو زیر بحث لانے کے لیے جماعت اسلامی پاکستان کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے تحریک التواء جمع کرائی ہے اور انکے ساتھ دیگر ممبران جن میں صاحبزادہ محمد یعقوب ،شیر اکبر خان اور عائشہ سید نے بھی دستخط کیے ہیں۔

ممبران پارلیمنٹ نے تحریک التواء میں کہا ہے کہپنجاب پولیس کی جانب سے عام شہریوں پر براہِ راست فائرنگ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ اس قسم کے متعدد واقعات پہلے بھی رونما ہوچکے ہیں جن میں کئی بے گناہ شہری پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن کر جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈسکہ میں رونما ہونے والا حالیہ واقعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں وکلاء برادری جیسے منظم، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذمہ دار طبقے کو پولیس کے اعلیٰ افسرنے براہِ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ اندوہناک واقعہ پولیس کی صلاحیت اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس واقعے کے بعد وکلاء برادری سراپا احتجاج ہے اور انہوں نے آج بھی پورے ملک میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہے۔ضروری ہے کہ اس اہم قومی معاملے کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے، تاکہ آئندہ اس قسم کے اندوہناک واقعات سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات تجویز کیے جاسکیں۔

متعلقہ عنوان :