قائد اعظم کے خواب کے برعکس ملک کو سکیورٹی اسٹیٹ بنادیا گیا ،میاں رضا ربانی

جب تک عوام سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے،چیئرمین سینیٹ سندھ حکومت کنزیومر کورٹس قائم کرنے کے لیے اقدامات کرے،امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنائے بغیر بیرونی سرمایہ کاروں کا آنا نا ممکن ہے کنزیومر کلچر کو فروغ دینے کی ہرممکن کوشش کی جانی چاہیے،کمشنر کراچی ،سی ایم ہاؤس میں کنزیومر پروٹیکشن کونسل قائم کی جائے،کوکب اقبال اور دیگرکا کنزیومرایوارڈ کی تقریب سے خطاب

بدھ 27 مئی 2015 22:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جب تک عوام سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔سندھ حکومت کنزیومر کورٹس قائم کرنے کے لیے اقدامات کرے ۔مڈل کلاس ،اپرمڈل کلاس اور غریب عوام نا صرف اپنے حقوق کے لیے بلکہ وفاق کو محفوظ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔

قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کو ایک ترقی پسند فلاحی ریاست ہونا چاہیے لیکن ان کے اس خواب کے برعکس ملک کو ایک سکیورٹی اسٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ۔اسلام آباد کو مرکز بنانے کے درپے افراد کو سوچنا چاہیے کہ کچھ نئی اور کارآمد چیزیں آئی ہیں ان کو بھی قبول کیا جائے ۔ وہ بدھ کو مقامی ہوٹل میں کنزیومرایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیراہتمام دسویں کنزیومر چوائس ایوارڈز کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ،کوکب اقبال ،جاوید چھتاری ایڈوکیٹ اور مجیب الرحمن نے بھی خطاب کیا ۔جبکہ راشد ربانی ،وقار مہدی اور دیگر بھی تقریب میں موجود تھے ۔چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ تمام فروعی اختلافات سے بالاتر ہو کر اکھٹے ہوجائیں تاکہ ملک کو دہشت گردی کی اس لعنت سے نجات دلائی جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنائے بغیر بیرونی سرمایہ کاروں کا آنا نا ممکن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صارف کو اس کے حقوق کا شعور دینے کے حوالے سے کنزیومر ایسوسی آف پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے ۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک اسی طرز کی تحریکیں کافی سالوں سے چل رہی ہیں جن کی وجہ سے صارف کو اپنے حقوق کا ادراک ہوا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ وفاق کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں لے کر جائیں ۔

اس کونسل کا اجلاس 90دن میں ایک بار ضرور ہونا چاہیے لیکن اب 200دن بعد ہوا ہے جبکہ کسی صوبائی حکومت نے وفاق کی شکایت نہیں کی ۔ایگزیکٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی معاملہ عدالت میں ہے اس لیے اس پر بات نہیں کی جاسکتی ہے ۔کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ کنزیومر کلچر کو فروغ دینے کی ہرممکن کوشش کی جانی چاہیے تاکہ صارف کو اپنے حقوق کا ادراک ہوسکے ۔

انہوں نے بتایا کہ 7ہزار کلو ادرک جس کو تیزاب سے دھویا گیا تھا اس کو تلف کیا گیا ہے بلکہ ان دکانوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صرف رمضان میں نہیں بلکہ سال کے 365دن اس کام کو جاری رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ صارف کے حقوق کے حوالے سے کوکب اقبال کی خدمات قابل ستائش ہیں ۔چیئرمین کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کوکب اقبال نے کہا کہ کنزیومر پروٹیکشن کا قانون شہید بی بی بے نظیر بھٹو نے نافذ کیا تھا جس کے لیے ان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کنزیومر پروٹیکشن کونسل وزیراعلیٰ ہاؤس میں قائم کی گئی ہے ۔اسی طرز کی ایک کونسل سی ایم ہاؤس سندھ میں بھی قائم کی جائے۔ جاوید چھتاری نے کہا کہ سندھ میں کنزیومر پروٹیکشن آرڈی ننس منظور کیا جاچکا ہے وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ کنزیومر کورٹس کا قیام جلد از جلد ممکن بنایا جائے تاکہ صارفین کو ان کے حقوق کے حصول میں آسانی ہو ۔