پاکستان کی بہتر ہوتی4.1 فیصد جی ڈی پی نمو ناکافی ،ترقی کی رفتار کو تیز کیا جائے، آئی ایم ایف

بدھ 27 مئی 2015 22:12

پاکستان کی بہتر ہوتی4.1 فیصد جی ڈی پی نمو ناکافی ،ترقی کی رفتار کو تیز ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے مقامی نمائندے توخرمیرزوایو(Tokhir Mirzoev)نے پاکستان کی بہتر ہوتی4.1 فیصد جی ڈی پی نمو کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ترقی کی رفتار کو تیز کرنے پر زور دیا ہے تاکہ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرتے ہوئے بیروزگار افراد کو پاکستان میں ملازمتیں میسر آسکیں۔یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پرایک اجلاس سے خطاب میں کہی۔

اس موقع پرکے سی سی آئی کے صدرافتخار احمد وہرہ،سابق صدر اے کیوخلیل،سابق سینئر نائب صدرشمیم احمد فرپواور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔آئی ایم ایف کے مقامی نمائندے نے کہاکہ پاکستان کی معیشت بتدریج بہتر اور مستحکم ہو رہی ہے جبکہ تیل کی کم قیمت،افراط زرکی شرح میں کمی اور مستحکم زرمبادلہ کے باعث معاشی اشارے بھی ترقی کو ظاہر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے تیل کی کم قیمتوں کے تناظر میں اقتصادی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ خوش قسمتی سے اس سے مواقع پیدا ہوئے اور اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح اس کا استعمال کرتا ہے۔انہوں نے ملک کے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے ، مجموعی ٹیکس نیٹ میں اضافے،اوراصلاحات لانے پر زور دیا تاکہ معیشت ٹریک پر رہے۔ توخرمیرزوایو(Tokhir Mirzoev)نے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے کے سی سی آئی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ قرض حاصل کرنے پر انحصار درست راستہ نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کو ریونیو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ریونیو سے حاصل ہونے والی آمدنی کومختلف ترقیاتی منصوبوں باالخصوص توانائی،صحت ،تعلیم و دیگر منصوبوں کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسیشن پاکستان کے لیے اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اگرچہ گزشتہ دو سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی 10فیصد کے قریب نچلی سطح پر ہے اور اسے20 فیصد کی سطح پر لے جانے کے لیے کوششیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ریونیو ہدف حاصل کرنے کا بہترین پہلا آپشن ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور دوسراا ٓپشن موجودہ ٹیکس گزاروں کے لیے ٹیکس کی شرح کوزیادہ کرنا ہے لیکن آئی ایم ایف پہلے آپشن کے حق میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی عزم،ویژن اور صلاحیتوں کونکھارنے کی واضح حکمت عملی اورتربیت سے ہی پاکستان کو درپیش مسائل پر قابو پایاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ توانائی کے شعبے کو بہتر بنانے،ٹیکس نیٹ میں توسیع،کاروباری ماحول میں بہتری،زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے اور ان شعبوں میں مربوط اصلاحات کا نفاذ آئی ایم ایف کی ترجیحات میں شامل ہے ۔

اس پروگرام کو اختیار کرکے پاکستان کو ابھرتی ہوئی اقتصادی مارکیٹ کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کراچی چیمبر کے دورے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف کے سی سی آئی کے ساتھ رابطے استوار کرنے کاخواہشمند ہے تاکہ دونوں ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے خیالات کا تبادلہ کرسکیں۔کراچی چیمبر کے صدر افتخار احمد وہرہ نے آئی ایم ایف حکام کی جانب سے مجموعی کاروباری ماحول اور ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے متعلق کے سی سی آئی کی رائے لینے کو ترجیح دینے کو سراہا۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں میں اضافے کے بجائے حکومت کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں ٹیکس نادہندگان کوٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دینا چاہیے۔کراچی چیمبر نے مختلف مواقعوں پریہ سنگین مسئلہ اٹھایا اورکے سی سی آئی کا یہ پختہ یقین ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کے بغیر پاکستان کبھی بھی بحرانوں سے نکل نہیں پائے گا۔کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ پچھلے چند سالوں سے نجی شعبے میں تجارت و صنعت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ کاروباری لاگت کا آسمان پر پہنچنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ زائد صنعتی لاگت، مہنگا خام مال، مہنگی گیس،بجلی نیز افرادی قوت و سرمائے کی کمی کی وجہ سے کئی صنعتوں کو بحال رکھنا اور منافع کے ساتھ اپنا کاروبار چلانا انتہائی دشوار ہو گیاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں براہ راست ایسے ماحول کی ضرورت ہے جہاں نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور انہیں برابری کی سطح پر کاروباری مواقع فراہم کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :