اسلام اور مسیحیت ابراہیمی مذاہب ہیں‘قاضی عبدالقدیر خاموش

مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں لڑا کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کی جارہی ہے،چیرمین کرسچن فیڈریشن انٹرنیشنل

بدھ 27 مئی 2015 20:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) مسلم کرسچن فیڈریشن انٹرنیشنل کے چیرمین قاضی عبدالقدیر خاموش نے کہا ہے کہ اسلام اور مسیحیت ابراہیمی مذاہب ہیں۔مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں لڑا کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ وکلا کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی عبدالقدیر خاموش نے لاہور کے علاقے ساندہ میں ہونے والی کشیدگی کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ تصادم کسی تنازع کا کبھی بھی حل نہیں رہا۔

صبر وتحمل کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ قانون پر عملدرآمد اور اس کا احترام کیا جائے تو تصاد م کی صور ت پیدا ہی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اسلام اختلاف رائے کو قبول کرتا اور دوسرے مذاہب کے وجود کو تسلیم بھی کرتا ہے۔ خو د پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم کی حیات طیبہ بھی اس کا مظہر ہے۔

(جاری ہے)

کہ انہوں نے مسیحیوں اوریہودیوں سے تعلقات بھی رکھے اور معاہدے بھی کئے۔

نجران کے مسیحیوں کو مسجد نبوی میں عبادت کی بھی اجازت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں سے ہمارے عمومی رویے معاندانہ ہونے کی وجہ سے ان میں احساس عدم تحفظ پایا جاتا ہے ۔ یہ اسلام اور نظریہ پاکستان کے بھی خلاف ہے۔ اسی شرپسندی کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے۔ مسلم کرسچن فیڈریشن کے چیرمین کا کہنا تھاکہ قانون تحفظ ناموس رسالت میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہم ایسا ہونے دیں گے،مگر حساس معاملے میں بغیر کسی تحقیق کے مقدمہ درج کروانے سے ملزم پر کیا گذرتی ہے شاید اس کا اندازہ صرف اسے ہی ہوسکتا ہے۔

جو اس مرحلے سے گذررہا ہوتا ہے۔ جوزف کالونی جیسے سانحات نے واضح کیا ہے کہ عموماً ذاتی تنازعات بھی مذہبی مقدما ت کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ توہین رسالت کے مقدمے کے اندراج سے پہلے واقعہ کی تحقیقات چاروں اسلامی مسالک بریلوی، اہل حدیث، دیوبندی اور اہل تشیع کے علما اور حکومتی نمائندہ پر مشتمل بور ڈ فیصلہ کرے۔

متعلقہ عنوان :