عروس البلاد کراچی کچرا نگری میں تبدیل

بازار، گلیاں اور محلے آوارہ کتوں سے بھرگئے ، رات کو چلنا پھرنا محال

بدھ 27 مئی 2015 19:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) عروس البلاد کراچی کچرا نگری میں تبدیل ہوگیا، بہتے گٹر، ابلتی نالیاں ، خستہ حال سڑکیں، پھیلتی ہوئی تجاوزات اور ٹریفک کا جنگل حکمرانوں اور ذمے دار اداروں کو پُکار پکار کر اپنی جانب متوجہ کررہا ہے، بازار، گلیاں اور محلے آوارہ کتوں سے بھرگئے ، رات کو چلنا پھرنا محال ہوگیا، رمضان المبارک قریب، شہریوں و تاجروں کی مشکلات کا حل دور دور تک نظر نہیں آرہا، ماہِ رمضان اور عید الفطر کی پاکیزگی پر آلودگی، تعفن اور غلاظت کے سائے منڈلارہے ہیں، کمشنر کراچی اپنے ماتحت اداروں کو ذمے دار اور فعال کریں، شہری مسائل خطرناک حد تک بڑھ گئے صورتحال قابو سے باہر ہوگئی، یہ بات آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے گذشتہ روز تاجر نمائیندگان کے ایک 25رکنی وفد کے ہمراہ کمشنر کراچی سے ملاقات کے موقع پر کہی، انھوں نے کمشنر کراچی کو مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک سے قبل بلدیاتی مسائل کا فوری ازالہ نہ کیا گیا تو تاجر احتجاج پر مجبور ہونگے، کراچی میں کاروبارِ زندگی دشوار تر ہورہی ہے، بلدیاتی مسائل کے حل کے ذمے دار ادارے مجرمانہ خاموشی کا شکار ہیں، کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے تاجروں کو یقین دلایا کہ رمضان المبارک میں مصنوعی مہنگائی اور تجاوزات کے ذمے داران کے خلاف بھرپور کارروائی کرینگے، بلدیاتی مسائل کے حل کیلئے تاجر نمائیندگان اور ڈپٹی کمشنرز کے مابین رابطہ قائم رہے گا، انسدادِ تجاوزات مہم میں تاجر برادری اداروں سے تعاون کرے، فرائض کی ادائیگی سے فرار اختیار کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف شکایات کا فوری ازالہ کیا جائیگا، انھوں نے اجلاس میں موجود تاجر نمائیندگان اکرم رانا، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، زبیر علی خان، عبدالغنی اخوند، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، میر عبدالحئی خان،محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، ، سید محمد سعید، محمد عارف، سید حکیم خان اور دیگر کو بتایا کہ انفرا انسٹرکچر کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے اداروں کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے اس کے باوجود اپنے وسائل اور اختیارات کی حدود میں رہتے ہوئے درپیش مسائل کے حل کیلئے شب و روز کام کررہے ہیں، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ دیگر اداروں کی مدد اور معاونت سے سڑکوں، فٹ پاتھوں اور گلیوں میں قبضے، پتھارے، بے قاعدہ پارکنگ اور تجاوزات کے مکمل خاتمے کی کوشش کررہے ہیں،انھوں نے تاجر برادری سے اپیل کی کہ دکانداران اپنی دکانوں کی حدود سے باہر قائم کی گئیں ناجائز تعمیرات ازخود ختم کردیں اور اضافی فٹ پاتھیں سرکاری حدود میں لائی جائیں، انھوں نے کہا کہ ٹریفک رواں دواں ہوگی تو کاروبار کا پہیہ بھی چلے گا، تجاوزات کے نتیجے میں تنگ سڑکوں اور گلیوں نے کاروبارِ زندگی کو غیرمتحرّک کردیا ہے انھوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات مہم کے نتیجے میں بیروزگاری کے سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں لیکن یہ کس طرح ممکن ہے کہ سڑکوں پر ٹریفک روک کر کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے، کم ٹریفک والے علاقوں میں ٹھیلوں، پتھاروں اور پارکنگ کے تحت نرمی اختیار کی گئی ہے،انھوں نے تجاوزات کے خلاف مستقل بنیادوں پر آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انسدادِ ِ تجاوزات کے اداروں کی کارکردگی کو بہتر اور پتھارہ مافیا کے گھناؤنے کاروبار کا قلع قمع کیا جائے گا،پتھاروں کی سرپرستی کرنے والی سرکاری اداروں کی کالی بھیڑوں کو ملازمت سے فارغ کردیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :