بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا مسلم آبادی پر حملہ، مسجد میں پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی،مسلمانوں کے متعددگھر اور املاک بھی نذر آتش

انتہا پسند ہندوؤں کے حملے میں 17 افراد زخمی ہوئے ، 2 کی حالت تشویشناک ، پولیس نے دفعہ 144 نافذ کردی ،کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی،20 افراد کے خلاف مقدمات درج حملہ آوروں کا تعلق انتہا پسند ہندو جماعت راشٹریہ سیوک سنگ سے تھاجو مسجد کی تعمیر کے خلاف اورساتھ والے پلاٹ پر مندر تعمیر کرنا چاہتے تھے، جس پر عدالتنیمسلمانوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا،گاؤں کے مسلمانوں سربراہ ممتاز علی

بدھ 27 مئی 2015 19:05

بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا مسلم آبادی پر حملہ، مسجد میں پیٹرول چھڑک ..

نئی دہلی/ چندی گڑھ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء ) بھارت میں ہندو انتہاپسندوں نے ریاست ہریانہ میں ایک مسجد میں پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی اورمسلمانوں کے گھروں اوردیگر املاک کوبھی نذر آتش کردیا،انتہا پسند ہندوؤں کے حملے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، پولیس نے گاؤں میں دفعہ 144 نافذ کردی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی،20 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔

بدھ کو بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی سے 37 کلو میٹر دور واقع فرید آباد میں گاؤں اٹالی میں ایک مسجد کی تعمیر جاری تھی جس کو ہندؤں جن میں اکثریت جاٹ برادری کی تھی نے پہلے مسجد کو نذر آتش کیا بعد ازاں مسلمانوں کی رہائشی آباد پر حملہ آور ہوئے۔ اٹالی میں 5سال قبل مسجد اور مندر ایک ساتھ تعمیر کیے جا رہے تھے، مگر اراضی کے تنازع کے باعث مسجد کا تعمیراتی کام روک دیا گیا تھا رواں ماہ عدالت نے مسجد کی تعمیر کی اجازات دی تھی، یوں 5 سال بعد مسجد کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

مسلمانوں کی جانب سے مسجد کی چھت کی تکمیل کا آغاز کیا گیا تھا۔مقامی افراد کے مطابق 10 شر پسند ہندو مسجد میں داخل ہوئے جن کے ہاتھوں میں پیٹرول کے کین تھے، انہوں نے مسجد میں پیٹرول چھڑک دیا اور آگ لگا دی۔انتہا پسند ہندوؤں کے حامی موٹر سائیکلوں پر مسجد کے باہر موجود تھے جنہوں دروازے پر لگی نام کی تختی کو بھی توڑ دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق انتہا پسند ہندو جماعت راشٹریہ سیوک سنگ (آر ایس ایس) سے تھا۔

گاؤں اٹالی میں مسلمانوں کے سربراہ ممتاز علی نے بتایا کہ جاٹ چاہتے تھے کہ یہاں مسجد تعمیر نہ ہو کیونکہ وہ ساتھ والے پلاٹ پر مندر تعمیر کرنا چاہتے تھے، جس پر مسلمان عدالت گئے اور فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آیا، اسی لیے مسلمانوں نے مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا۔اٹالی گاؤں میں 20 مکان بھی نذر آتش کی گئی، جن میں سے 18 مسلمانوں کے ہیں۔

انتہا پسند ہندوؤں کے حملے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں اکثریت مسلمان نوجوانوں کی ہے جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔جاٹوں کے حملوں کے بعد پولیس بھی حرکت میں آگئی اور گاؤں میں دفعہ 144 نافذ کی البتہ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔پولیس کے مطابق 20 افراد کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے، جن کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

فرید آباد کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ادیت دھاہیا کے مطابق متاثرہ خاندانوں کے افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا جس کے بعد ان کو واپس گھروں کر بھیج دیا گیا ہے جبکہ علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دیی گئی ہے۔واضح رہے کہ جس دن مسلمانوں کے گھر نذر آتش کیے گئے اس روز بھی 500 پولیس اہلاکر علاقے میں تعینات تھے۔علاقے میں پہنچنے والے مسلمانوں کے مطابق ان کے گھروں کا تمام سامان آر ایس ایس کے کارکن لوٹ کر لے جا چکے ہیں جبکہ بعض مکانوں کو گرایا بھی گیا ہے۔