وکلاء کا سانحہ ڈسکہ کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ،ذمہ داروں کو سزا دلانے تک جی پی او چوک میں احتجاجی کیمپ اور روزانہ دھرنا دینے کا اعلان

سانحہ ڈسکہ کے ذمہ داروں کو 30دن کے اندر سزا نہ ملی تو پھرقانون کی نہیں بلکہ سڑکوں پر جنگ ہو گی،اجلاس میں منظور کی جانیوالی قرارداد پاکستان بار او ر لاہور ہائیکورٹ بار کے مشترکہ اجلاس میں شہدائے ڈسکہ کے لواحقین کی مالی اعانت کیلئے فنڈ قائم کردیا گیا

بدھ 27 مئی 2015 18:54

لاہور/ڈسکہ /ملتان/گوجرانوالہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) سانحہ ڈسکہ کے خلاف لاہور سمیت صوبہ بھر کے وکلاء کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ، وکلاء تنظیموں نے جی پی او چوک میں احتجاجی کیمپ سانحہ ڈسکہ کے ملزمان کو سزا دلانے تک جاری رکھنے اور روانہ دھرنے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار ہر سوموار کو جنرل ہاؤس کا احتجاجی اجلاس بھی منعقد کرے گی ، سانحہ ڈسکہ کے مجرموں کا 30دن کے اندر اندر فیصلہ ہونا چاہیے اگر اس مدت میں ایک دن بھی اوپر گزرا تو وکلاء سڑکوں پر احتجاج کریں گے ۔

گزشتہ روز صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پیر مسعود چشتی کی زیر صدارت پاکستان بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل محمد احسن بھون، نائب صدرلاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، محمد عرفان عارف شیخ ، سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر محمد احمد قیوم ، فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سید اختر حسین شیرازی ، ممبر زپنجاب بار کونسل محمد رفیق جٹھول اور عبدالصمد خاں بسریاکے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پیر محمد مسعود چشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ 30دن کے اندر فیصلہ سامنے آنا چاہئے بصورت دیگر قانون کی جنگ نہیں بلکہ سڑکوں پر جنگ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کے بغیر معاملات نہیں چلتے۔ واقعے کے خلاف ملک بھر میں 200مقامات پر ریلیاں نکلیں جو تمام کی تمام پرامن تھیں جو اکا دکا واقعہ پیش آیا اسکو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو کہ سانحہ ڈسکہ کا فطری ردعمل تھا لیکن میڈیا نے صرف لاہور کے واقعہ کو ہدف بنایا اور جو 199پرامن جلوس تھے ان کا ذکر تک نہیں کیا۔

انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ خدارا تصویر کے دونوں رخ دکھائیں۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ ، سابق ممبر پنجاب بار کونسل علام مرتضیٰ چوہدری ، احسان وائیں ایڈووکیٹ، اﷲ بخش گوندل ایڈووکیٹ اور سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن احمد اویس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے جنازہ کے دوران ڈسکہ میں نا صرف وہاں کے وکلا، مقامی آبادی بلکہ ملک بھر سے آئے ہوئے وکلاء اشک بار تھے اور ایک دوسرے کے گلے لگ کر رو رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکہ بار ایسوسی ایشن نے جو گائڈ لائن مقرر کی ہیں اسکے مطابق پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن عمل پیرا ہیں۔ ہمارا بنیادی مقصد مجرموں کو سزا دلوانا ہے ۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پیر محمد مسعود چشتی نے رائے شماری کیلئے مندرجہ ذیل قرارداد ہاؤس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ سانحہ ڈسکہ کے مجرموں کا 30دن کے اندر اندر فیصلہ ہونا چاہئے۔ اگر اس مدت سے ایک دن بھی اوپر گزرا تو وکلاء سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔ ٹی ایم او ڈسکہ کے خلاف انضباطی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے اسکے خلاف پرچہ درج کیا جائے اور اس کے اثاثہ جات کی تفتیش کی جائے ۔ ڈی پی او سیالکوٹ کو فی الفور معطل کیا جائے اور اس کے خلاف اعانت جرم کا مقدمہ درج کیا جائے۔

پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور بار ایسوسی ایشن، سیالکوٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے ایک ایک نمائندہ پر مشتمل کمیٹی مقدمہ کی پیروی کرے گی۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے کیلئے سید زاہد حسین بخاری ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کو نامزد کیا گیا اور انکی معاونت کیلئے سابق ممبر پنجاب بار کونسل چوہدری غلام مرتضیٰ کو منتخب کیا گیا۔

پنجاب بھر میں پولیس کے کسی اہلکار کے خلاف کوئی بھی کیس ہے ، اسکو ہرگز انتظامی عہدہ پر تعینات نہ کیا جائے۔ اس حوالہ سے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے وہ مسلسل نگرانی کرے گی اور جنرل ہاؤس کو مطلع کرتی رہے گی۔ تمام اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کی جائے اور تمام تعیناتیاں میرٹ پر کی جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے شہدائے ڈسکہ کے لواحقین کی مالی اعانت کیلئے ایک فنڈ قائم کر دیا ہے جس میں تمام ممبران حسب استطاعت حصہ ڈالیں۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ہر سوموار کو 10:30بجے صبح جنرل ہاؤس کا احتجاجی اجلاس منعقد کرے گی اور جی پی او چوک میں قائم شدہ احتجاجی کیمپ ملزم کو سزا دلانے تک جاری رہے گااور روزانہ صبح10:30بجے سے 1:30بجے تک دھرنا دیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد سانحہ ڈسکہ کے خلاف عہدیداران لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور ممبران نے جی پی او گیٹ پرقائم احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیا۔

وکلاء نے اس دوران ٹائر جلا کر پولیس کے خلاف احتجاج بھی کیا ۔ علاوہ ازیں پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی سانحہ ڈسکہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رہا ۔ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں وکلا ء دوسرے روز بھی عدالتوں میں پیش نہ ہوئے تاہم لاہور ہائیکورٹ میں صرف اہم مقدمات کی سماعت ہوئی ۔ تفتیشی افسر مختلف کیسز میں ریکارڈ لے کر سادہ کپڑوں میں عدالتوں میں پیش ہو ئے ۔

لاہور ہائیکورٹ میں کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے رینجرز تعینات رہی ۔ملتان میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلا ء نے سانحہ ڈسکہ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور پنجاب پولیس کا پتلا نذر آتش کیا۔ پی پی کے کارکنان کی جانب سے بھی سانحہ ڈسکہ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ملتان میں آج دوسرے روز بھی ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے سانحہ ڈسکہ کے خلاف مکمل ہڑتال کی اور چوک کچہری تک احتجاجی ریلی نکالی۔

اس موقع پر مشتعل وکلا نے پنجاب پولیس کا پتلا بھی نذرآتش کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سانحہ ڈسکہ میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے وکلا ء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پنجاب حکومت نے انصاف فراہم نہ کیا تو احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے ملتان میں چوک کچہری پر ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے،جن پر ڈسکہ واقعہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی سرپرستی میں پولیس بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہی ہے،اگر ظلم و بربریت کا یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو پوری قوم سڑکوں پر نکل آئے گی۔