سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کااجلاس،پاک چین اقتصادی راہداری اور ایل این جی کے معاملات پرتبادلہ خیال

پیپرا پاک چین اقتصادی راہداری اور ایل این جی کے معاہدات کے حوالے سے اپنا کردارادا کرے،چیئرمین کمیٹی سینیٹرطلحہ محمود

بدھ 27 مئی 2015 18:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء ) ء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری اور ایل این جی کے معاملات زیر بحث رہے ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے پیپرا کو پابند کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور ایل این جی کے معاہدات کے حوالے سے اپنا کردارادا کرے اور گزشتہ ایک سال میں پیپرا کی طرف سے اداروں کے خلاف آنے والی شکایات اور کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔

اجلاس میں کیبنٹ سیکرٹریٹ اور ملحقہ اداروں سول ایوی ایشن اتھارٹی نیپرا ، پیپرا ، سی ڈی اے ، پی آئی اے،بیت المال کے علاوہ مختلف اداروں کے سربراہان نے تفصیلی بریفنگ دی ۔سیکرٹری کیبنٹ سیکرٹریٹ راجہ حسن عباس نے آگاہ کیا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کیبنٹ سیکرٹریٹ کے بعض متعلقہ اداروں کو واپس کرنے کی سمری تیار کر لی ہے ۔

(جاری ہے)

ایم ڈی پیپرا نصرت بشیر نے کہا کہ پیپرا کو کل 74 ہزار شکایات موصول ہوئیں کارروائی کے لئے نیب اور ایف آئی اے کو بجھوا دی گئی ہیں پیپرا تحقیقات کا اختیار نہیں رکھتا ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ پیپرا طاقت ور اور بااختیار ادارہ ہے لیکن ایل این جی کے اہم مسئلے پر پیپرا نے توجہ نہیں دی ایم ڈی پیپرا نے تسلیم کیا کہ ہم نے توجہ دی اور نہ ہی حکومت نے کوئی تجویز طلب کی جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ لوگوں کے اربوں کھربوں روپے کے ٹیکس ضائع ہو رہے ہیں پیپرا کو مضبوط ہو کر اثر انداز ہونا چاہیے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز میں رہائش گاہوں کی ناگفتہ بہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ لاجز میں موجود چھوٹی سی باغیچی پر سی ڈی اے ملازمین کا قبضہ ہے لاجز کی سیٹرھیوں میں منشیات کی بو پھیلی رہتی ہے چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کہاکہ حکومت کی طرف سے مرمتی کیلئے کم فنڈز دیئے جاتے ہیں جن میں زیادہ تر تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں لاجز کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں گے ۔

چیئرمین کمیٹی نے ایم ڈی بیت المال کی طرف دوارب روپے کے بجٹ میں سے 38 فیصد محکمانہ اخراجات پر سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ مریضوں اور حق داروں کی مدد کرنے والے ادارے کی طرف سے زیادہ اخراجات اپنے ادارے میں کرنے کی وجہ سے اس کو بند کر دینا چاہیے کمیٹی نے بیت المال کی طرف سے دی گئی امداد اخراجات کی تفصیل طلب کر لی ۔سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عمران گردیزی نے آگاہ کیا کہ نیواسلام آباد ایئرپورٹ کا 85 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اگلے سال کے آخر میں ایئرپورٹ باقاعدہ کام شروع کر دے گا ۔

بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں توسیع کا کام مکمل ہو چکا ہے ملتان ایئرپورٹ کا وزیراعظم نے افتتاح کر دیا ہے بلوچستان کے واحد ایئرپورٹ کوئٹہ کیلئے ہفتے میں تین پروازوں کی تاخیر اور روزانہ کی بنیاد پر پروازیں شروع نہ ہونے پر سینیٹر محمد یوسف بادینی اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے اور کہا کہ صوبے کے واحد ایئرپورٹ سے نہ تو بروقت پروازیں آتی ہیں اور نہ ہی مسافروں کو ٹکٹ جاری کیے جاتے ہیں حالانکہ جہاز خالی ہوتے ہیں سینیٹر کلثوم پروین نے کمیٹی کی سابقہ کارکردگی کی رپورٹ چیئر مین کمیٹی کے حوالے کی سینیٹر ہدایت اﷲ نے اسلام آباد کی نجی رہائش گاہوں میں سکول ، ریسٹورنٹ اور تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرانے کی تجویز دی۔

سینیٹر شاہی سید نے کے ایس ای کے بارے میں کہا کہ ایف آئی اے اور سابق فوجیوں کے ذریعے صارفین کو بھاری بل تھما کر کہا جاتا ہے تھانے جانے ہے یا لاڑکانہ کراچی میں سیاسی جماعتوں نے بھی کنڈا سسٹم گروپ قائم کر رکھے ہیں جن کے حصہ دار کے ایس ای کے ذمہ داران ہیں سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ کے ایس ای مافیا ہے ۔سینیٹر کامل علی آغاہ نے ممبر اوگرا سے سوا ل کیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں فی بیرل ریٹ سے اب بھی پیٹرول مہنگا فروخت کیا جارہا ہے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ سی این جی کے اخراجات کے حوالے سے تین ایڈیٹرز نے لاگت 23 روپے لگائی لیکن اوگرا 12 روپے پر ہی اصرار کر تا رہا سینیٹر شاہی سید نے جی آئی ایس سی کی وصولی کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ۔

نیپرا کے ایم ڈی طارق خٹک نے آگاہ کیا کی بجلی صارفین کو جولائی تک 58 ارب کا ریلیف دیا جا چکا ہے کل 248 لائسنس جاری کیے گئے ہیں اور آگاہ کیا کہ 650 میگاواٹ کا کے ایس ای کے ساتھ معاہدہ ختم ہو چکا ہے ۔ایوان بالاء میں سول ایوسی ایشن اتھارٹی اے ایس ایف اور پی آئی اے کے حوالے سے سینیٹر سعید غنی کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر شاہی سید ، ہدایت اﷲ ، محمد یوسف بادینی ، خوش بخت شجاعت ، کامل علی آغا ، کلثوم پروین ، سیف اﷲ خان بنگش ، نوابزادہ سیف اﷲ مگسی نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :