نیب افسران کو تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ملتی ہیں ٗ احتساب بیورو ٹھیک کام نہ کرے تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے ٗ سپریم کورٹ

معاملہ ایف آئی اے کے پاس گیا تو نیچے سے لیکر چیئرمین تک سب کو بلائیں گے ٗ نیب بتا دے کہ اس کو کون سا راستہ پسند ہے؟ ٗججز نیب پر الزامات درست ثابت ہو گئے تو یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہوگا ٗ جسٹس جوادایس خواجہ

بدھ 27 مئی 2015 18:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ نیب افسران کو تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ملتی ہیں ٗ احتساب بیورو ٹھیک کام نہ کرے تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے ٗ معاملہ ایف آئی اے کے پاس گیا تو نیچے سے لے کر چیئرمین تک سب کو بلائیں گے ٗ نیب بتا دے کہ اس کو کون سا راستہ پسند ہے؟بدھ کو یہاں نیب میں بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا نیب کا ادارہ قابل احتساب نہیں؟ نیب کے اپنے افسران کیخلاف غفلت برتنے پر موثر کارروائی نہیں ہو رہی ، نیب ناقابل احتساب ہے تو بتا دے مقدمات بند کر دیں گے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیب افسران کو تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ملتی ہیں ، احتساب بیورو ٹھیک کام نہ کرے تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔

(جاری ہے)

معاملہ ایف آئی اے کے پاس گیا تو نیچے سے لے کر چیئرمین تک سب کو بلائیں گے ٗنیب بتا دے کہ اس کو کون سا راستہ پسند ہے؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیب پر الزامات درست ثابت ہو گئے تو یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہوگا ۔

نیب درست کام کرے تو لوگوں کو ان کے خلاف عدالتوں میں شکایات لے کر آنا نہ پڑے ٗکیا اب نیب کو چلانا بھی سپریم کورٹ کا کام ہے ، نیب کے معاملات میں سنگین نا اہلی ہے ، اس کی وجہ بدنیتی ہے تو یہ کسی کو بچانے کیلئے ہو سکتی ہے ، عدالت نے بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں سے متعلق نیب کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے دوبارہ پیشرفت رپورٹ طلب کر لی ، کیس کی سماعت اب تین جون کو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :