ایل این جی پالیسی میں تبدیلی سے اربوں ڈالر کی بچت ممکن ہے ،درآمدشدہ مائع گیس کا سب سے بہتر مصرف ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ہے،سستے تیل کے بجائے مہنگے ایندھن کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے،جی آئی ڈی سی کی طرح سیلز ٹیکس کی شرح پانچ فیصد کے بجائے صفر کی جائے

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم میاں زاہد حسین کابیان

بدھ 27 مئی 2015 18:39

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء ) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم (پی بی آئی ایف) و آل کراچی انڈسٹریل الائنس (اے کے آئی اے) کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایل این جی پالیسی میں تبدیلی سے اربوں ڈالر کی بچت ممکن ہے۔اسکا سب سے بہتر مصرف ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ہے۔ سیال گیس کوسب سے سستے تیل فرنس آئل کے بجائے مہنگے ایندھن پٹرول کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے توسالانہ اربوں ڈالر کی بچت ہوگی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم اور افراط زر مزید کم ہوگا۔

فرنس آئل 52 ہزار روپے ٹن یا 50روپے فی لیٹر ہے ہے جبکہ پٹرول 74.29 روپے فی لیٹر ہے اسلئے پٹرول کو فرنس آئل پر ترجیح دی جائے۔ میاں زاہد حسین نے ٹرانسپورٹروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایل این جی پالیسی میں جی آئی ڈی سی صفر اور سیلز ٹیکس پانچ فیصد رکھا مگر گیس کمپنیوں کے بڑھتے مطالبات کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سیکٹر کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

گیس کمپنیاں ایل این جی کی ٹرانسپورٹیشن ، ڈسٹری بیوشن اور مارکیٹنگ چارجز کے علاوہ 16 فیصد نقصانات(یو ایف جی) کا تقاضہ کر رہی ہیں جبکہ اوگرا کے مطابق نقصان10.63 فیصدجبکہ نجی شعبہ 4.5 فیصد نقصانات کی ادائیگی کو تیار ہے ۔ اگر گیس کمپنیوں پانچ فیصد نقصانات پر آمادہ ہو جو بنگلہ دیش سے سوا چار فیصد زیادہ ہیں یا ایل این جی پالیسی میں تبدیلی کر کے جی آئی ڈی سی کی طرح سیلز ٹیکس بھی صفر کر دیا جائے تو ٹرانسپورٹ سیکٹر ایل این جی استعمال کرنے کے قابل ہو جائے گاجس سے پٹرول کی درامد میں اربوں لیٹر کی کمی آئے گی۔

اس وقت ڈیزل کی درامدی قیمت 24 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ پٹرول کی 18 ڈالر ہے۔ فرنس آئل 10 ڈالر فی ایم این بی ٹی یو ہے جبکہ ایل این جی بین الاقوامی منڈی میں 7 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے کم میں دستیاب ہے جسکی امپورٹ پرائس فرنس آئل سے کم ہونی چائیے۔ ایل این جی کو مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اگلے سال موسم گرما تک اسکی قیمتیں مزید گرنے کا امکان ہے جبکہ اس ایندھن کی قیمت میں اگلے دس سال تک خاطر خواہ اضافہ کا کوئی امکان نہیں کیونکہ پانچ سال میں عالمی ری گیسیفیکیشن استعداد میں 75 فیصد اضافہ ہو گا۔

تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے سبب پاکستان تین سال میں امپورٹ بل کی مد میں بارہ ارب ڈالر بچاسکتا ہے جبکہ ایل این جی عام ہو جائے تو بچت میں تیس فیصدتک اضافہ ممکن ہے۔ایشیاء اس وقت گیس کی سب سے بڑی منڈی ہے جہاں سالانہ 720 کھرب مکعب میٹر گیس استعمال ہو رہی ہے جو کچھ عرصہ میں بڑھ کر 1200کھرب مکعب میٹر ہو جائے گی جبکہ 2020تک پاکستان کی توانائی کی طلب 177 ملین ٹن تیل کے برابر ہونگی جسے پورا کرنے کیلئے مقامی وسائل کے ساتھ ایل این جی کو مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :