لاکھڑا پاور پراجیکٹ سے خراب فیصلہ تاریخ میں کوئی نہیں تھا،غلط فیصلوں کی سزا بھگت رہے ہیں، زیرو پیداوارہے، ایک ساتھ تینوں یونٹ نہیں چل سکتے،اس پر خرچہ کرنا بے کار ہے، تھرکول پر آئی ڈی پیز کام کر رہی ہے

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں سیکرٹری پانی و بجلی کا اعتراف ریلوے حکام 23سال قبل 52لاکھ روپے کے سامان چوری میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ کر سکے ،آڈٹ حکام کی بریفنگ ، کمیٹی کا شدید اظہار برہمی ، پاکستان ریلوے کی ملک بھر میں زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی

بدھ 27 مئی 2015 18:35

لاکھڑا پاور پراجیکٹ سے خراب فیصلہ تاریخ میں کوئی نہیں تھا،غلط فیصلوں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے تسلیم کیا ہے کہ لاکھڑا پاور پراجیکٹ سے خراب فیصلہ تاریخ میں کوئی نہیں تھا،غلط فیصلوں کی سزا بھگت رہے ہیں، زیرو پیداوارہے، ایک ساتھ تینوں یونٹ نہیں چل سکتے،اس پر خرچہ کرنا بے کار ہے، تھرکول پر آئی ڈی پیز کام کر رہی ہے،آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریلوے حکام 23سال قبل 52لاکھ روپے کے سامان چوری میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ کر سکے، کمیٹی کا شدید اظہار برہمی ، پاکستان ریلوے کی ملک بھر میں زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی۔

بدھ کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینیئر کمیٹی شاہدہ اختر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی اور وزارت ریلوے کے برسوں پرانے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کا 23سال قبل 52لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا تھا جس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جس پر سیکرٹری ریلوے پرویز آغا نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ریلوے بورڈ بن گیا ہے جلد ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہو گی،یہ تمام آڈٹ اعتراضات 25,20 سال پرانے ہیں، اب ریلوے میں حالات بدل چکے ہیں، ہم بریفنگ دینے کو تیار ہیں، پاکستان ریلوے نے لینڈ مافیا سے دس ارب روپے کی اراضی واگزار کروائی ہے۔

جس پر کمیٹی نے کہا کہ کامیابیاں اپنی جگہ تاہم کمیٹی نے پاکستان ریلوے کی ملک بھر میں زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریلوے کا 90 لاکھ سے زائد کا ناقص سامان خریدا گیا، جس پر کوئی ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ ریلوے بورڈ فیصلہ کر کے کمیٹی کو آگاہ کرے کہ کیا کرنا ہے۔

وزارت پانی و بجلی کے آڈٹ اعتراضات میں بتایا گیا کہ لاکھڑا پاور پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی، جس سے اس کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوا،42 ماہ میں منصوبہ مکمل ہونے سے 2 ارب 65کروڑ 10لاکھ روپے کا خرچہ آنا تھا جو کہ 120 ماہ کے باعث 5 ارب 73کروڑ کا خرچ آیا۔ منصوبہ 87ء میں شروع ہونا تھا غفلت و لاپرواہی ثابت بھی ہوئی مگر سزائیں نہیں دی گئیں، جس پر سیکرٹری پانی و بجلی نے موقف اختیار کیا گیا کہ ریکارڈ میں واپڈا نے کسی پر ذمہ داری فکس نہیں کی اور نہ ہی ریکارڈ میں کوئی چیز ہے، کمیٹی حکم کرے تو دوبارہ انکوائری کر لیتے ہیں، جس پر کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنا پرانا آڈٹ اعتراض اور ذمہ داران کا تعین بھی نہیں ہے، مستقبل میں ایسی غفلت و لاپرواہیوں سے اجتناب برتا جائے۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ لاکھڑا پاور پراجیکٹ کے تیسرے یونٹ کو ٹیسٹ کئے بغیر قبول کرلیا گیا، جس سے تقریباً 2 ارب روپے کا نقصان ہوا، جس پر سیکرٹری پانی و بجلی نے موقف اختیار کیا کہ لاکھڑا سے خراب فیصلہ کوئی نہیں تھا،ماضی کے غلط فیصلوں کو بھگت رہے ہیں، لاکھڑا زیرو پیداوار دے رہا ہے، ایک ساتھ تینوں یونٹ نہیں چل سکتے، لاکھڑا پر خرچہ کرنا بے کار ہے، جائیکا کی مدد سے 160 میگا واٹ کا فریش پلانٹ لگایا جا رہا ہے۔

کمیٹی نے کہا کہ دو ہفتے میں انکوائری رپورٹ پیش کریں۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے اراکین کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ تھر کول میں سرکاری سطح پر کوئی سر مایہ کاری نہیں ہو رہی ہے، نجی کمپنیز سرمایہ لگا رہی ہیں، لاکھڑا پاور پراجیکٹ سرکاری سرمایہ کاری کی سب سے بڑا مثال ہے، تھر میں سارے آئی پی پیز ہیں، کمیٹی نے ہدایت دی کہ نئے منصوبوں کو بروقت چیک کیا جائے کہ وہ معیار کے مطابق چل رہے ہیں یا نہیں اور ماہانہ بنیادوں پر تمام ٹربائنز کو چلایا جائے۔

متعلقہ عنوان :