سپریم کورٹ ،جسٹس جواد ایس خواجہ وکلاء کیوجہ سے مقدمات کے التواء پر سخت برہم

30فیصد مقدمات تاخیر کا شکار ہیں، آرٹیکل 37 چیخ چیخ کر کہتا ہے عوام کو سستا اور فوری انصاف مہیا کیا جائے گا ،ہم یہ انصاف 43 سالوں میں دے رہے ہیں ، مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی

بدھ 27 مئی 2015 18:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے عدالتوں میں وکلاء کی جانب سے بلاوجہ اور نامناسب انداز سے مقدمات کے التواء پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ 30فیصد مقدمات تاخیر کا شکار ہیں ہمارا آئین کہتا ہے کہ عوام الناس کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے مگر ہم یہ انصاف 43 سالوں میں دے رہے ہیں بعض مقدمات میں پچیس سال تک لگ جاتے ہیں پاکستان میں وکلاء جتنے بیمار ہوتے ہیں اتنا کوئی اور نہیں کہتے ہیں کہ جج اوروکلاء ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں مگر اس گاڑی پر سوار عوام الناس انصاف کیلئے رل رہے ہیں کیا بتائیں کہ مقدمات کے التواء کس وجہ سے اور کیوں لئے جاتے ہیں ۔

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز ایک مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم تو آئینی تقاضے پورے کررہے ہیں مگر جس طرح سے التواء کی درخواستیں آتی ہیں اس سے لگتا ہے کہ لوگوں کو بروقت انصاف نہیں دے سکیں گے اپنے بینچ میں مقدمات بارے اعدادوشمار اکٹھے کئے ہیں جس کے تحت زیادہ تر مقدمات اتواء کی درخواستوں یا درخواستیں دائر کرنے میں تاخیر ، وکلاء کی بیماریوں کی نظر ہوجاتے ہیں آرٹیکل 37 چیخ چیخ کر کہتا ہے کہ عوام الناس کو سستا اور فوری انصاف مہیا کیا جائے گا پچیس سے پچاس سال تک مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوپاتا یہ ہمارا انصاف کا نظام ہے ہر کسی کے ساتھ خرابی صحت بشری تقاضا ہے مگر جس طرح سے وکلاء بیمار ہوتے ہیں اور کوئی نہیں ہوتا گھسا پٹا استعارہ آج بھی بولا جاتا ہے کہ انصاف کی گاڑی کے دو پہیے وکیل اور جج ہیں ان پر سوار عوام کہتی ہے کہ ایک ہم نہیں دیتے ہیں اور دوسرے کو تنخواہ مگر حالت یہ ہے کہ سوار اپنی منزل تک نہیں پہنچ پاتا لوگ زچ ہوچکے ہیں مقدمات بھگتے بھگتے اولادیں تو اولادیں پڑپوتے تک مر جاتے ہیں بعض مقدمات میں التواء کی درخواست تک نہیں آتی بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :