پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میں ڈیلی ویجز پر 285 ملازمین کو غیر قانونی طور پر بھرتی کا انکشاف ، قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان

بدھ 27 مئی 2015 18:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے اہلکاروں میں ایک ایسے گروپ کو بے نقاب کیا ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر 285 ملازمین کو ھائیر کر رکھا ہے وہ گزشتہ 3 سال سے پے رول پر ہیں اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا رہے ہیں ۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پیس بٹورنے کے نئے طریقے کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت ہاؤسنگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2012 میں پی ایچ اے کے مینٹینینس ونگ نے لگ بھگ 285 نچلے درجے کے اہلکاروں کو ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا ان اہلکاروں کو بھرتی کا فیصلہ صرف ایک دفعہ بورڈ میٹنگ میں اٹھایا گیا اس کے بعد کبھی نہیں ۔

اس واقعے سے باخبر ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ پی ایچ اے کے بعض عہدیدار اتنے بااثر ہیں کہ ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا ان کا کہنا تھا کہ نئی بھرتی فنانس ڈویژن کے ذریعے حکومت کی منظوری کے بغیر کی گئی ۔

(جاری ہے)

اجرتی بل کو کور کرنے کے لئے ان اہلکاروں نے ایک نیا طریقہ ڈھونڈا ، سیکٹر جی ٹین میں ایک سرکاری کالونی کا انتخاب کیا گیا اور مکینوں کو بتایا گیا کہ 500 روپے فی مکان ادائیگی کریں گے جو کہ نئے پلمبر ، الیکٹریشن اور دیگر معاونتی سٹاف کے لئے ہو گا ۔

دریں اثناء مذکورہ گروپ نے بھی ان تنخواہوں سے اپنا حصہ لینا شروع کیا ۔ وزارت کے ایک دوسرے عہدیدار نے صرف کاغذ پر نئے سٹاف کو زیادہ اجرت پر بھرتی کیا گیا جن کو ان کی ادائیگی ہو رہی تھی اور رقوم کا یہ فرق سینئر عہدیدار اپنی جیبوں میں ڈال رہے تھے اس مطلب سے کہ اگر کسی کو 25 ہزار پر بھرتی کیا تو انہیں 19 ہزار دیئے جا رہے تھے بقیہ باقی ماندہ رقم مشکوک خرانے میں جا رہے تھے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ایچ اے کا یہ ڈرامہ اس وقت تک چلتا رہا جب تک ان مکانات کے مالکان نے عدالت کی مدد طلب کی کیونکہ وہ پیسہ تو ادا کر رہے تھے تاہم اس کے بدلے میں خدمات حاصل نہیں کر رہے تھے ۔ وزارت کے عہدیداروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مکانات کے مالکان کی جانب سے کی گئی ادائیگی ، تنخواہوں کی رسیدوں ، لاک بک اور انتظامیہ کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔

پس مالک مکانات نے ان سروسز کی مد میں رقوم جمع کرنے سے انکار کیا کیونکہ انہیں سروسز نہیں مل رہی تھی ۔ بعض ملازمین نے بھی عدالت سے رجوع کیا کیونکہ انہیں یا تو تنخوائیں مل نہیں رہی تھیں اگر مل رہی تھیں تو دیر سے ۔ ملازمین بلیو ایریا میں پی ایچ اے کی عمارت میں آئے ۔ دستخط کرتے اور رسمی دفتری کام کے علاوہ کچھ نہ کرتے تھے یہ ایشو اس وقت سامنے آیا جب پریشان حال ملازمین وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی کے گھر گئے اور تنخواہوں کے حوالے سے معاملے کو اٹھایا ۔

پی ایچ اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد وفاقی وزیر نے انہیں وزارت کے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں اور یہ انتباہ بھی کیا کہ کیس میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ مشکوک عہدیداروں کے تمام کیسز( ایف آئی اے ) اور نیب کے حوالے کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :