جرمنی میں دوسری جنگ عظیم کا بم ملنے کے بعد20ہزار افراد کو شہر چھوڑنے کی ہدایت

بدھ 27 مئی 2015 17:37

برلن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) جرمنی کے شہر کولون میں دوسری جنگ عظیم کے ایک ٹن وزنی بم کو ناکارہ بنانیکیلئے 20ہزار افراد کو شہر چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی اس دوران سکولوں اور نرسریوں کے ساتھ ساتھ چڑیا گھر بھی بند رہیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی میں حکام نے کولون شہر میں دوسری جنگ عظیم کے ایک ٹن وزنی بم کو ناکارہ بنانے کیلئے تقریباً 20 ہزار افراد کو ان کے گھر چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔

شہر میں جنگ کے بعد ہونے والے سب سے بڑے انخلا کے دوران سکولوں اور نرسریوں کے ساتھ ساتھ چڑیا گھر بھی بند رہیں گے۔راۂل کے علاقے میں ریٹائر ہونے والے اور معذور افراد کے لیے بنائے گئے مراکز میں رہنے والے تقریباً 1100 افراد کو بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ محفوظ جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی میں ان پھٹے بموں کا ملنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران اتحادی بمباروں نے کولون شہر کو نشانہ بنایا تھا۔

ایک ہزار کلوگرام کا یہ بم میولیہم پل کے قریب سے ملا تھا۔ شہر کے حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دوران جہاز رانی اور فضائی حدود بھی بند ہوں گی۔مقامی میڈیا کے مطابق یہ بم جمعے کو پائپ لائن کی تعمیر کے لیے ہونے والی تیاری کے دوران ملا تھا۔خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ایک امریکی طرز کا بم ہے جو زمین میں 16 فٹ نیچے دبا ہوا تھا۔ اس بم کے ملنے والے مقام سے ایک کلومیٹر کے دائرے میں علاقے کو خالی کرا لیا گیا ہے، اور وہاں بسنے والے چھ سو رہائشیوں کو بدھ کو وہاں سے نکال دیا گیا۔

جرمنی میں ہر سال سینکڑوں ان پھٹے بم دریافت کیے جاتے ہیں۔ عام طور پر انھیں محفوظ طریقے سے ناکارہ بنا لیا جاتا ہے۔ تاہم 2010 میں ایک بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ 2011 میں جرمنی میں سنہ 1945 کے بعد سے بم کو ناکارہ بنانے کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا تھا، جس میں دوسری جنگ عظیم کے دو بم راۂن دریا میں سے ملے تھے اور انھیں کولبینز میں ناکارہ بنانے کے لیے رکھا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :