ملتان میں وکلاء کا سانحہ ڈسکہ کے خلاف دوسرے روز بھی عدالتوں کا بائیکاٹ

بدھ 27 مئی 2015 16:15

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) ملک کے دوسرے شہروں کی طرح ملتان میں بھی وکلاء نے سانحہ ڈسکہ کے خلاف دوسرے روز بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ۔ اور کوئی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوا ۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار کے زیر اہتمام ملتان کے وکلاء نے بار روم سے چوک کچہری تک احتجاجی ریلی نکالی ۔ جس کی قیادت ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خالد اشرف ، سیکرٹری بار خالد مسعود غنی ، سینئر وکلاء شیخ محمد فہیم ، ممتاز کانگڑہ ، شیر زمان قریشی ، محمود اشرف خان نے کی ۔

ریلی کے دوران وکلاء نے بینرز اور ڈنڈے اٹھائے ہوئے تھے ۔ جس پر صرف نعرے درج تھے جن میں ڈی سی او سیالکوٹ ، ڈی پی او سیالکوٹ ، ایس پی سیالکوٹ اور اے سی سیالکوٹ کے علاوہ ٹی ایم اے کے اہلکاروں کی گرفتاری کے مطالبات درج تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ریلی شرکاء نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔ ریلی کے شرکاء نے نعرے لگاتے ہوئے پولیس گردی بند کرو ، زندہ ہے وکلاء زندہ ہیں ، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ۔

پنجاب پولیس مردہ باد کے نعرے لگائے ۔ اس موقع پر وکلاء نے چوک کچہری میں ایک گھنٹہ سے زائد دھرنا بھی دیا ۔ ٹریفک بلاک کر دی۔ بعدازاں وکلاء نے احتجاجی جلسہ منعقد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ بار ملتان کے صدر خالد اشرف خان نے کہا کہ پنجاب پولیس خونی بھیڑیا بن چکی ہے اب ظلم دیر تک نہیں چلے گا

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران پولیس کی سرپرستی میں بربریت کرا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں کو کہتا ہوں کہ تم خدا نہ بنو ۔

اگر ہم آئی پر آگئے تو وکلاء حکمرانوں کو بہا کر لے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب بھی آمریت رہی ہے یا موجودہ حکمران اپوزیشن میں تھے تو وکلاء اور بار رومز نے تحفظ دیا ۔ وکلاء نے ہمیشہ خون کے نذرانے دیئے ہیں ہم گولی کھا سکتے ہیں تو گولی مار بھی سکتے ہیں ۔ ہمارے پرامن احتجاج کو کمزوری نہ سمجھا جائے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ماضی میں اپنی جانیں بچانے کے لئے ملک چھوڑا اور بھاگ گئے مگر وکلاء نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بحالی کے لئے کردار ادا کئے ہیں اور آج بھی وکلاء اپنے شہید وکلاء کا بدلہ لینے کے لئے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ہماری وجہ سے حکمرانی میں ہیں اگر موجودہ حکمرانوں نے شہید وکلاء کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو پھر وکلاء کو لوٹی ہوئی اربوں ڈالر کی دولت عوام میں بے نقاب کر دیں گے اور انہیں بھاگنے بھی نہیں دیں گے ۔

اس موقع پر دیگر وکلاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر جمہوریت کی جنگ لڑ سکتے ہیں تو اپنا دفاع بھی کر سکتے ہیں سابق صدر ڈسٹرکٹ بار شیخ زمان قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں لاقانونیت اور بے انصاف ہو جاتی ہے تو پھر بغاوت لازم ہو جاتی ہے ۔ ہم مسلم لیگ ن والوں کو وارننگ دیتے ہیں کہ وہ شہید وکلاء کے خون کا حساب دیں ۔

سنئر وکیل شیم محمد فہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار ڈسکہ کے صدر کو قتل کر کے وکلاء کی غیرت کو للکارا گیا ہے ۔ہم سب ماضی میں بھی جیل گئے ہیں اور اب بھی جیلوں میں جانے کے لئے تیار ہیں کوئی ہمیں کمزور نہ سمجھیں اگر حکمران ہمیں کمزور سمجھتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن محمود اشرف خان نے کہا کہ آج وکلاء کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی وکلاء سڑکوں پر نکلے ہیں تو ملک میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بقاء کے لئے نکلے ہیں مگر آج وکلاء اپنے شہید وکلاء کی شہادت کا بدلہ لینے کے لئے نکلے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب بار کونسل لاہور میں وکلاء کنونشں بلائیں اور وکلاء بتائیں گے کہ حکمران اور پنجاب اسمبلی کیسے بچتی ہے اس موقع پر وکلاء نے وزیر اعلی پنجاب سے استعفی اور آئی جی پنجاب کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔

وکلاء کی اظہار یکجہتی کے لئے پیپلزپارٹی کے چند کارکنوں نے بھی ملتان کے ضلعی صدر اکرم کینو کی قیادت میں وکلاء کے احتجاج میں شرکت کی ۔ بعدازاں وکلاء نے جلسہ کے اختتام پر پنجاب پولیس کا پتلا نذر آتش کیا ۔

متعلقہ عنوان :