لو میرج کیس میں شوہر کے حق میں بیان دینے کے لئے لاہور ہائیکورٹ آنے والی خاتون کو اپنے ہمرا ہ لے جانے کے لئے لڑکی اور لڑکے کے رشتہ داروںکا ایک دوسرے پر حملہ،دونوں فریقین کے دوسرے کوگھونسے اور تھپٹر رسید کرتے رہے

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 27 مئی 2015 13:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جیمز جوزف نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی سماعت کے موقع پرلڑکے کے خاوند اسد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس نے پتوکی کی رہائشی رفعت نامی لڑکی سے پسند کی شادی کی مگر لڑکی کے گھر والوں نے اسکے خلاف اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرا دیا۔لڑکی کی والدہ پروین نے عدالت کو بتایا کہ اسد نامی لڑکا پہلے ہی شادی شدہ ہے اس نے میری بیٹی کو ورغلا کر زبردستی اپنے ساتھ رکھا ہے۔

(جاری ہے)

رفعت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ اس نے اسدسے پسند کی شادی کی۔ عدالت نے متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ او کو اب تک کی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے مزید سماعت دو جون تک ملتوی کر دی۔عدالتی سماعت کے بعد دونوں فریقین کمرہ عدا؛ت سے باہر نکلے اور لڑکی کو اپنے ہمراہ لے جانے کی کوشش کی تو لڑکا اور لڑکی کے رشتہ دار ایک دوسرے کو گالیاں نکالتے ہوئے حملہ آور ہو گئے۔اس لڑائی میں دونوں فریقین نے ایک دوسر پر تھپٹروں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا تاہم عدالتی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں نے لڑکی کو چھڑوا کر اسکے خاوند کی ساتھ بھجوا دیا۔