ہر فرد کو آرٹ اور کلچرکے ذریعہ معاشرہ میں اختلافات دور کرنے اور رواداری قائم کرنے کا موقع ملتا ہے،جسپر مولر سورنسن

بد قسمتی سے گزشتہ سالوں کے دوران پاکستان میں ثقافتی شعبے کو چیلنج کیا گیا ،ہمیں معاشرے میں ثقافتی روایات کے فروغ کی حمایت کرنی چاہیے ،ڈینش سفیر کی پاکستانی کلچر و ترقیاتی پروگرام کی افتتاحی تقریب میں گفتگو

منگل 26 مئی 2015 22:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) پاکستانی ثقافت ، آرٹ اور قومی ورثہ میں بہت زیادہ طاقت اور اس میں سماجی تبدیلی اور پائیدار اقتصادی ترقی کی صلاحیت موجود ہے جس کے ذریعے تخلیقی صلاحیتوں اور کاروباری نظامت کو فروغ دیا جا سکتا ہے ، اِن باتوں کا اظہار حکومت ڈنمارک کے تعاون سے پاکستانی کلچر و ترقیاتی پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران کیاگیا۔

افتتاحی تقریب کا انعقاد لوک ورثہ میں ہوا جس میں وزیر اطلاعات ،نشریات و ثقافتی ورثہ سینیٹر پرویز رشید اور ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جسپر مولر سورنسن نے شرکت کی جبکہ سول سوسائٹی ، ثقافتی شعبے ، سفارتی نمائندوں ،حکومت اور میڈیا کے نمائندہ افراد کی ایک بڑی تعداد بھی شریک تھی ۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈنمارک کے سفیر جسپر ایم سورنسن نے کہا کہ آرٹ اور کلچرکے ذریعہ معاشرہ میں اختلافات دور کرنے اور رواداری قائم کرنے کا ہر فرد کو موقع ملتا ہے ، قطع نظر اس کے کہ وہ کون ہے، بد قسمتی سے گزشتہ سالوں کے دوران پاکستان میں ثقافتی شعبے کو چیلنج کیا گیا ہے لہذا یہ موقع ہے کہ ہمیں معاشرے میں ثقافتی روایات کے فروغ کی حمایت کرنی چاہیے خاص طور پر ان لوگوں کی جن کے پاس اپنی بات کو تخلیقی اور منفرد طریقے سے پیش کرنے کی صلاحیت ہے۔

(جاری ہے)

ڈنمارک سفیر نے پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تخلیقی صلاحیتوں اور اقتصادی ترقی پر توجہ دینا ہے ، نجی شعبے میں تخلیق اور جدت کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ، انہوں نے کہا کہ تخلیقی صلاحیتوں پر توجہ دینے کا مقصد روزگار اور ترقی کے مزید مواقع پیدا کرنا ہے اسی لیے ڈنمارک پاکستان میں اپنے کاروبار کو وسعت بھی دے رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس دو سالہ پروگرام کے تحت گلگت بلتستان اور فاٹا سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں سول سوسائٹی کی اہم تنظیموں کے اشتراک سے ڈینش کلچر سنٹرز کا قیام شامل ہے جبکہ اس پروگرام کا کل حجم 3.7 ملین امریکی ڈالرز ہے۔ تقریب کے آغاز پر ڈینش کلچر پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر الزبتھ کروغ نے پروگرام کے مقاصد اور اہداف بیان کرتے ہوے کہا کہ اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا اور قومی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ثقافتی تعاون اور مکالمے کو فروغ دینا ہے مزید یہ کہ پاکستان میں امن و استحکام اور غربت کے خاتمے کیلئے ڈنمارک حکومت کی کاوشوں کومزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق اور صنفی امتیاز کے خاتمے میں کردار ادا کرنا ہے۔

اس موقع پر لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ سعید نے اپنے استقبالیہ کلمات میں آرٹ ، کلچراور لوک ورثہ کے تحفظ اور فروغ کے کردار اور جاری سرگرمیوں پر روشنی ڈالی، انہوں نے ڈنمارک اور ڈینش کلچر پروگرام کو پاکستان میں آرٹ اور کلچر کے فروغ کیلئے ایک بہترین پروگرام کا آغاز کرنے پر سراہااور اُمید ظاہر کی کہ اس سے پاکستان کے آرٹ اور کلچر کے شعبے کو ایک پلیٹ فارم میسر آسکے گا جس کے ذریعے یہ شعبہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کردار ادا کر سکے گا۔

تقریب کے دوران ثقافتی ، لوک موسیقی اور تھیٹر کے ذریعے مختلف رنگا رنگ پروگرام بھی پیش کئے گئے اس موقع پر چولستان کی لوک موسیقی ، اجوکا تھیٹر کی طرف سے بلھے شاہ کا سٹیج ڈرامہ اور بلوچ لوک موسیقی بھی پیش کی گئی اور مختلف فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :