کراچی ، اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں رینجرز کے آپریشن کے دوران 7 دہشت گرد ہلاک

مومن آباد میں مکان پر چھاپے کے دوران ملزمان اور رینجرز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ،دستی بموں سے حملے، ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا، دوکارروائیوں میں 6دہشتگرد مارے گئے ہلاک دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے، کارروائی کے دوران ایک مغوی بچے کوبھی بازیاب کرایا گیا، ترجمان رینجرز دہشت گرد ملیر چھاؤنی پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ

منگل 26 مئی 2015 21:25

کراچی/لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) کراچی کے اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں رینجرز کے آپریشن کے دوران 7 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، رینجرز کی اورنگی ٹاؤن کی فقیر کالونی میں پر کارروائی کے دوران ایک گھر میں موجود دہشت گردوں کی فرار کی کوشش میں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا،رینجرز اوردیگر دہشت گردوں کے درمیان شدیدجھڑپ ہوئی میں مزید 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، گرد و نواح میں کئی گھنٹوں کی کارروائی کے دوران مزید 4 دہشت گرد بھی مارے گئے، ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے مزید 4 خودکش جیکٹیں بھی برآمد ہوئیں،ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور یہ دہشت گرد اورنگی ٹاون ، مومن ا ٓباد اور اس کے اطراف سے اپنا نیٹ ورک چلا رہے تھے ۔

(جاری ہے)

جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں1راہگیر ہلاک ہو گیا ،دہشت گردوں نے یر غمال بنائے گئے 1بچے کو چھوڑ دیا۔تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح رینجرز نفری نے پہلے سے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر اورنگی ٹاؤن کے 1مکان پر چھاپہ مارا تو اندر موجود دہشت گردوں نے رینجرز پرفائرنگ کر دی اور دستی بم پھینکے۔رینجرز کی بھر پور جوابی کاروائی پر1دہشت گرد نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔

رینجرز ذرائع کے مطابق مقابلے میں4دہشت گرد مارے گئے جبکہ مکان سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔دہشت گردوں نے یرغمال بنائے گئے بچے کو چھوڑ دیا۔آخری اطلاعات کے مطابق رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا جبکہ علاقے سے متعدد مشکوک افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔دہشت گردوں اور رینجرز کی فائرنگ کی زد میں آکر 1راہگیر کامران بھی جاں بحق ہو گیا۔

قبل ازیں رات گئے اورنگی ٹاؤن کے علاقے فقیر کالونی میں رینجرز نے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا تو قریبی پھاڑی سے دہشت گردوں نے رینجرز پر دستی بموں سے حملہ کر دیا اور اندھا دھند فائرنگ کر دی۔اسی دوران ایک دہشت گرد نے خود کو بارودی مواد سے اڑالیا،جس کے نتیجے میں مکان میں موجود3دہشت گرد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

جن کی لاشیں رینجرز نے تحویل میں لے لیں زور دار دھماکے کی آواز نارتھ ناظم آباد،گولیمار،سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں سنی گئی جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔بم ڈسپوذل اسکواڈ نے بتایا کہ دھماکے میں4سے5کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا اور دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا۔ذرائع کے مطابق مکان سے ہینڈ گرینیڈ بھی ملے ہیں۔ خود کش دھماکہ کی اطلاع ملنے پر ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر بھی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے آپریشن کی نگرانی کی۔

بعدازاں انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن کی ہدایت کی جس کے بعد رینجرز اہلکاروں نے بڑی کاروائی کر کے دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق رینجرز نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد ملیر چھاؤنی پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔رینجرز کے بریگیڈیئر خرم نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پہلی کارروائی میں رینجرز نے رات گئے مومن آباد میں ایک گھر میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا۔

حکام کے مطابق اس کارروائی کے دوران ایک بچے فہد مرزا کو بازیاب کرایا گیا جسے چھ مئی کے دن اغوا کیا گیا تھا۔رینجرز نے دو ایس ایم جیز، سات رپیٹر، تین راکٹ، چھ خودکش جیکٹیں، 60 کلو گرام بارود، تین تیار آئی اے ڈیز، 37 موبائل فونز اور پانچ کلو گرام بال بیئرنگ بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دہشتگردوں سے 107 راکٹ برآمد ہوئے ہیں جس سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ ملزم ملیر چھاؤنی پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق 107 راکٹ کی رینج تقریباً ساڑھے آٹھ کلومیٹر ہے۔ماہرین کے مطابق افغان طالبان یہ راکٹ اتحادی افواج پر حملوں کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔