شرعی معاملات میں حکومت کی رہنمائی کیلئے قومی سطح پر تمام مکاتب فکر کے جید علماء پر مشتمل کونسل قائم اورمرحلہ وار نظام صلوٰۃ کو ملک بھر میں رائج کیا جائے گا، سود سے پاک نظام معیشت بارے تجاویز پیش کی جائیں گی ،عربی زبان کو لازمی قرار دئے جانے کیلئے کام کیاجارہا ہے، دینی مدارس کیلئے اسلامک ایجوکیشن کمیشن قائم کئے جانے کی تجویز زیر غور ہے ۔اسلام آباد کے بعد راولپنڈی اورپھر دیگر صوبوں میں نظام صلوٰۃ کو ہرقیمت پر علماء کے تعاون سے عمل درآمد کرائیں گے

وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمدیوسف کا نظام صلوٰ ۃ کنونشن سے خطاب

منگل 26 مئی 2015 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمدیوسف نے کہا ہے کہ شرعی معاملات میں حکومت کی رہنمائی کیلئے قومی سطح پر تمام مکاتب فکر کے جید علماء پر مشتمل کونسل قائم کئے جانے سمیت مرحلہ وار نظام صلوٰۃ کو ملک بھر میں رائج کیا جائے گا سود سے پاک نظام معیشت بارے تجاویز پیش کی جائیں گی عربی زبان کو لازمی قرار دئے جانے کیلئے کام کیاجارہا ہے دینی مدارس کیلئے اسلامک ایجوکیشن کمیشن قائم کئے جانے کی تجویز زیر غور ہے اسلام آباد کے بعد راولپنڈی اورپھر دیگر صوبوں میں نظام صلوٰۃ کو ہرقیمت پر علماء کے تعاون سے عمل درآمد کرائیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو وزارت مذہبی امور کے زیراہتمام کنونشن سنٹر میں نظام صلوٰ ۃ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے جس میں وزیر مملکت برائے مذہبی امورپیرمحمد امین الحسنات شاہ ، پیر نقیب الرحمن ، نظام صلوٰۃ کمیٹی کے ممبران مولانا عبدالعزیز حنیف ، علامہ سجاد نقوی ، مولانا محمداقبال نعیمی ،مولانا عبدالرشید سمیت ، ہزارہ سے مفتی محمد خلیل احمد سمیت دیگر علماء کرام نے اورانجمن تاجرن ، چیمبر کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمدیوسف نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیااسلام کے نام پر بننے والے ملک میں وزارت مذہبی امور اسلام کے اصولوں ااوراسلامی نظام کے نفا زکیلئے عملی اقدامات کررہی ہے اوراس ضمن میں حکومت کوسفارشات بھی ارسال کی جارہی ہے موجودہ حکومت کے پہلے دوبرسوں میں میاں نواز شریف کی روشنی میں نہ صرف حج کے انتظامات کو بہتر بنایا گیابلکہ حج اخراجات کو بھی گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کم بھی کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کی مشاورت اوران کے تعاون سے نظام صلوٰۃرائج کئے جانے پر یکساں اوقات کار پراتفاق رائے کئے جانے کے بعد اسے یکم مئی سے پہلے مرحلے میں اسلام آبادمیں نافذکر دیا گیا ہے اب اس پر عمل درآمد کیلئے علما کرام ، تاجر ، سمیت زندگی کے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے اس پر عمل درآمد کویقینی بنائیں حکومت بھی ا س پرعمل درآمدکیلئے سہولیات فراہم کرے گی انھوں نے کہا کہ تمام سرکاری و نجی دفاتر سمیت تجارتی مراکز ، تعلیمی اداروں میں نمازوں کے اوقات میں پندرہ سے بیس منٹ کا نما زکی ادائیگی کیلئے وقفہ کیا جائے گا تاجر برادری بھی تجارتی مراکز میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی کیلئے مناسب جگہ بنائے مساجد میں خواتین کی باجماعت نماز کی ادائیگی کیلئے الگ جگہ مختص کیجائے تاکہ خواتین بھی مساجدمیں باجماعت نما ز اداکرسکیں انھوں نے کہا کہ تما م مکاتب فکر کے علماء کرام کی مشاورت سے 13نکاتی ضابطہ اخلا ق مرتب کر لیاگیا ہے اسی طرح حکومت کی دینی رہنمائی کیلئے تمام مکاتب فکر کے جید علماء پرمشتمل کونسل قام کیجائے گی سردار محمدیوسف نے کہا کہ رمضان شریف اور عیدین کے چاند پراختلافات ختم کرکیایک ساتھ ملک بھر میں رمضان شریف کاچاند اورعید کے چاند کا علان کیلئے رویت ہلال کمیٹی میں تمام مکاتب فکرکے علماء کو لیاجائے گا سردار یوسف نے کہا کہ پنجاب کیطرح مرکز میں بھی قرآن بورڈ ، قرآن کمپلیکس ارو چاروں صوبوں میں قرآن کمپلیکس بنائے جائیں گے پانجوں مکاتب فکرکے دینی مدارس کے کیلئے اسلامک ایجوکشن کمیشن بنانے کی تجویز زیرغور ہے اوراتحاد دینی مدارس کی مشاورت سے اصلاحات لائی جائیں گی محکمہ اوقاف کو وزارت داخلہ سے الگ کرنے اوروزارت مذہبی امور کے ساتھ کرنے کیلئے حکومت سے بات کی جائے گی وزیرمملکت برائے مذہبی امور پیرمحمدامین الحسنات شاہ نے کہا کہ نظام صلوٰۃ رائج کئے جانے کے معاشرے میں مثبت نتائج برآمد ہونگے اورمعاشرے میں نیکی کو فروغ ملے گا انھوں نے کہا کہ امسال بھی حج کے انتظامات کو بہتر بنایا گیا ہے اورحجاج کرام کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے جائے نظام صلوۃ کمیٹی کے ممبرمولانا عبدالعزیز حنیف نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کیجانب سے نظام صلوٰۃ کا نفا زخو ش آئند ہے تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے نظام صلوٰۃ کا نہ صرف خیر مقدم کیا اور یکساں اذان و نما زکے اوقات پراتفاق کیا مولانا سجادحسین نقوی نے کہا کہ علماء کرام نے ہمیشہ مثبت کردار اد اکیا نظام صلوٰۃ پرعلماکرام کا ایک ہی وقت پر متفق ہونا خوش آئند ہے اب ضرروت ا سمر کی ہے کہ دیگر معاملات میں بھی علمائکرام کی مشاورت سے حتمی فیصلے کئے جائیں