پاکستان میں دہشت گردی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اقلیتوں اور جنسی امتیاز کے معاملات ناقابل برداشت ہیں

صدر مملکت ممنون حسین کی جرمن پارلیمنٹ کے وفد سے گفتگو

منگل 26 مئی 2015 20:38

اسلام آباد ۔ 26 مئی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اقلیتوں اور جنسی امتیاز کے معاملات ناقابل برداشت ہیں، حکومت نے اس سلسلے میں موٴثر اقدامات کر رکھے ہیں۔ یہ بات انہوں نے جرمن پارلیمنٹ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جس نے منگل کو یہاں مسز دوگمارجی ووہرل کی قیادت میں صدر مملکت سے ایوان صدر میں ملاقات کی۔

صدر مملکت نے وفد کی توجہ پولیو کے سلسلے میں پاکستان پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ وہ عناصر ہیں جن کی وجہ سے خطے میں دہشت گردی مسلط ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو جیسے امراض کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے تاہم عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ ہمدردانہ طرز عمل اختیار کرے تاکہ وہ مسائل کا سامنا کئے بغیر پولیو کے سدباب کے لئے کام کرسکے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پڑوسیوں سے ہی نہیں پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے اور متنازعہ امور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں افغانستان اور بھارت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت استصواب رائے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ ہو جائے تو اس سے خطے میں امن کی بنیاد مضبوط ہو جائے گی۔

صدر مملکت نے توقع ظاہر کی کہ جرمن ارکان پارلیمنٹ کے دورہ پاکستان سے صرف دونوں ممالک کی پارلیمنٹس کے درمیان ہی تعلق مضبوط نہیں ہوگا بلکہ اقتصادی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے معاملات میں بہت حساس ہے اور اس سلسلے میں ایک مکمل وزارت بڑی محنت سے کام کر رہی ہے۔ وفد نے ایک طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی پاکستان میں مہمانداری اور ان کی بہتر دیکھ بھال پر پاکستان کی تعریف کی۔ وفد کی سربراہ مسز دوگمارجی ووہرل نے کہا کہ پاکستان میں نسلی، لسانی اور مذہبی اقلیتیوں کو جس طرح برابری کے حقوق حاصل ہیں، وہ دنیا کے لئے ایک مثال ہے۔