قبائلی عوام کو غیرملکی این جی اوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا‘سینیٹر سراج الحق

آئی ڈی پیز کو رمضان سے قبل اپنے علاقوں میں جانے کی اجازت اور حکومت انہیں ان کے علاقوں میں پہنچانے کے انتظامات کرے چھ لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز جو افغانستان ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے ، ان کی واپسی کابھی فوری بندوبست کیا جائے‘امیر جماعت اسلامی کی پشاور میں پریس کانفرنس

منگل 26 مئی 2015 20:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئی ڈی پیز کو رمضان سے قبل اپنے علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے اور حکومت انہیں ان کے علاقوں میں پہنچانے کے انتظامات کرے ۔حکومت نے قبائلی زعماء کے مشورے کے بغیر واپسی کا جو ٹائم ٹیبل دیا ہے اس پر عمل درآمد ممکن نظر نہیں آتا اس لئے ضروری ہے کہ آئی ڈی پیز کی واپسی کا جو بھی پروگرام اور نظام بنایا جائے ،وہ قبائل کے منتخب نمائندوں اور سرداروں سے مشورہ سے بنایا جائے ۔

چھ لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز جو افغانستان ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے ، ان کی واپسی کابھی فوری بندوبست کیا جائے ۔ آئی ڈی پیز کی واپسی کا مسئلہ فوجی نہیں بلکہ خالصتاً سیاسی مسئلہ ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیز کے لیے ریلیف پیکیج کے جو اعلانات کیے تھے ، ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ لاکھوں قبائلی بچے خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جس سے ان کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہے ۔

یہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں، حکمران پاکستان کے مستقبل کو تاریک کر رہے ہیں ۔ اسلام آباد اور پشاور میں ہونے والے امن مذاکرات پر عمل نہیں کیا گیا ۔ حکومت قبائل کے مطالبات سن رہی ہے اور نہ اپنے وعدوں کو پورا کررہی ہے جس سے لاکھوں قبائلی عوام کے اندر سخت مایوسی اور ناامیدی پائی جارہی ہے ۔ آپریشن کاایک وقت طے ہوتاہے لیکن حکومت نے جتنے بھی اعلانات کیے ہیں ، وہ سارے وقت گزاری کے لیے کیے گئے ہیں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ قبائل کو ان کے علاقوں میں کب واپس بھیجا جائے گا ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں ، سیاسی زعما ء اور جماعت اسلامی ، جے یو آئی ، پیپلز پارٹی ، ا ے این پی ، مسلم لیگ ن اور قومی وطن پارٹی پر مشتمل نمائندہ جرگہ کے ہمراہ مرکز اسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیرستان اور قبائلی علاقوں کے نمائندوں نے گلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ان سے کسی معاملے میں مشاورت نہیں کر رہی اور نہ آئی ڈی پیز کی واپسی کے پروگرام میں ان کو اعتماد میں لیا جارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ پچیس لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز کو فوج کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیاہے اور جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت میں آئی ڈی پیز کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ، اسی طرح موجودہ حکومت بھی اس مسئلہ کو پس پشت ڈال چکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے سینیٹر ز اور ارکان اسمبلی کو ان کے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں اور ان اللہ کے بندوں نے بھی اسلام آباد ہی کو جنت سمجھ کر وہاں سکونت اختیار کر رکھی ہے جس سے قبائلی عوام سخت پریشانی اور بے بسی کا شکار ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کی قیادت کے مشورے کے بغیر بنایا گیا کوئی بھی پروگرام نقش برآب ثابت ہوگا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قبائلی عوام کو غیرملکی این جی اوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی عوام کو اپنے پیاروں کی میتیں دفنانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی میتوں کو دفنانے کے لیے نہ تو انہیں ان کے علاقوں میں جانے دیا جاتاہے اور نہ ہی مقامی قبرستانوں میں ان کے دفنانے کا کوئی انتظام ہے ۔

آئی ڈی پیز محصور زندگی گزار رہے ہیں اور جو لوگ ہجرت نہیں کر سکے تھے ، ان کی زندگی بھی اجیرن ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قبائل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے کئی جگہوں پر تضحیک آمیز تلاشی کے عمل سے گزرناپڑتاہے اور لوگ اپنے ساتھ جو گاڑیاں لے کر آئے تھے ان کو بلاوجہ پکڑ لیا جاتاہے اور ان کی واپسی کے لیے بھاری رقم وصول کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جرگے کا نظام ختم ہونے اور قبائلی مشران کو قتل کرنے سے قبائلی کلچر ختم ہوچکاہے اور سمجھ لیا گیاہے کہ تمام قبائل دہشتگردہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اب اس کاروبار اور مار دھاڑ کو ختم ہوناچاہیے اور قبائلی عوام کو بھی اسلام آباد اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح حقوق ملنے چاہئیں ۔ سراج الحق نے قوم اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے جرگے کے شرکاء کو یقین دلایا کہ وہ سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر قبائلی عوام کے مسئلہ کو حل کرانے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اندھی ، بہری اور گونگی ہے جس کو قبائلی عوام کی پریشانیاں اور مصیبت نظر نہیں آرہی جماعت اسلامی ان قبائل کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ رمضان سے قبل حکومت قبائل کو رمضان پیکیج دے تاکہ ان کی سحری و افطاری کی پریشانیاں دور ہو ں ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں جھونپڑیوں اور مکانوں کو مسمار نہیں کرنا چاہیے ، دیواروں اور عمارتوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجرم افراد ہوتے ہیں ، عمارتیں اور دیواریں نہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات ضروری ہیں مگر اس سے بھی زیادہ ضروری قبائلی عوام کی ا پنے گھروں کو واپسی ہے ، حکومت فوری طور پر ان کی واپسی کا انتظام کرے ۔

ڈسکہ واقعہ پر ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ ہم وکلا کے احتجاج میں شریک ہیں اور اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مرکز اور پنجاب میں ایک ہی خاندان کی حکومت ہے ۔ مرکزی او ر صوبائی حکومت کو اس واقعہ پر سخت ایکشن لیتے ہوئے اس کو انصاف کی ایک مثال بنادینا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ جس معاشرے میں بار کا صدر محفوظ نہ ہو اس میں عام آدمی کے جان و مال کے تحفظ کی کیا ضمانت دی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ میں ملوث مجرموں کو کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو اس طرح کی لاقانونیت کی جرأ ت نہ ہو ۔