پاکستان میں دہشت گردی،انسانی حقوق کی خلاف ورزی،اقلیتیوں اور جنسی امتیاز کے معاملات ناقابل برداشت ہیں ، ممنون حسین

بچوں کو پولیو جیسے امراض کی بھینٹ چڑھنے نہیں دینگے، عالمی برادری پاکستان کیساتھ ہمدردانہ طرز عمل اختیار کرے پاکستان پڑوسیوں ہی نہیں پوری دنیا کیساتھ اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے، افغانستان ،بھارت کیساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، صدر مملکت کی جرمن پارلیمنٹ کے وفد سے گفتگو

منگل 26 مئی 2015 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی،انسانی حقوق کی خلاف ورزی،اقلیتیوں اور جنسی امتیاز کے معاملات ناقابل برداشت ہیں ۔حکومت نے اس سلسلے میں موٴثر اقدامات کررکھے ہیں۔صدر مملکت نے یہ بات جرمن پارلیمنٹ کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جس نے آج ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔

وفد کی قیادت مسز دوگمارجی ووہرل نے کی۔ صدر مملکت نے وفد کی توجہ پولیو کے سلسلے میں پاکستان پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اس صورت حال کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ وہ عناصر ہیں جن کی وجہ سے خطے میں دہشت گردی مسلط ہوئی۔انھوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو جیسے امراض کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے تاہم عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ ہمدردانہ طرز عمل اختیار کرے تاکہ وہ مسائل کا سامنا کیے بغیر پولیو کے سدباب کے لیے کام کرسکے۔

(جاری ہے)

صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان پڑوسیوں ہی نہیں پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے اور متنازع امور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے ۔اس سلسلے میں افغانستان اور بھارت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا اگربھارت استصواب رائے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ ہوجائے تو اس سے خطے میں امن کی بنیاد مضبوط ہوجائے گی۔

صدر مملکت نے توقع ظاہر کی کی جرمن ارکان پارلیمنٹ کے دورہٴ پاکستان سے صرف دونوں ملکوں کی پارلیمنٹس کے درمیان ہی تعلق مضبوط نہیں ہوگا بلکہ اقتصادی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے معاملات میں بہت حساس ہے اور اس سلسلے میں ایک مکمل وزارت بڑی محنت سے کام کررہی ہے۔ وفد نے ایک طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی پاکستان میں مہمانداری اور ان کی بہتر دیکھ بھال پر پاکستان کی تعریف کی۔وفد کی سربراہ مسز دوگمارجی ووہرل نے کہا پاکستان میں نسلی ، لسانی اور مذہبی اقلیتیوں کو جس طرح برابری کے حقوق حاصل ہیں، وہ دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔