مضبوط وفاق ملکی سلامتی کی ضمانت نہیں ،میاں رضا ربانی

مضبوط صوبے اور پارلیمان ہی ملک کو ہر قسم کے خطرات سے بچا سکتے ہیں، درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے عوام ،حکومت، پارلیمان اور سیکورٹی اداروں کو ایک ہی صف میں کھڑا ہونا ہوگا، ملک مذید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ہمیں تاریخ کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگا،چیرمین سینٹ میڈیا ورکشاپ سے خطا ب

منگل 26 مئی 2015 17:21

اسلام آباد((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء)) چیرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہاہے کہ پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے عوام حکومت پارلیمان اور سیکورٹی اداروں کو ایک ہی صف میں کھڑا ہونا ہوگا،مضبوط وفاق پاکستان کی سلامتی کی ضمانت نہیں ہے بلکہ مضبوط صوبے اور پارلیمان ہی ملک کو ہر قسم کے خطرات سے بچا سکتے ہیں ،سینیٹ کے اراکین کی عوام کے ووٹوں سے انتخاب اور فنانس بل کی منظوری سمیت سینٹ کے اختیارات میں اضافے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کرکام کرنا ہوگا،عوام پارلیمنٹ کے تحفظ کے لئے اس وقت ہی کھڑے ہونگے جب انہیں پارلیمان میں بیٹھے اپنے نمائندوں پر اعتماد ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمینٹری سروسز(پیپس) میں بجٹ کے حوالے سے دو روزہ میڈیا ورکشاپ کے افتتاحی روز اپنے خطاب میں کیاانہوں نے کہاکہ پارلیمان کے اصل مقاصد اس وقت حاصل کئے جا سکتے ہیں جب میڈیا اپنا کردار بھرپور اور جاندار طریقے سے ادا کرے اور عوام کو دونوں ایوانوں کی کاروائی پہنچائے انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے اور ان خطرات کا اس وقت ہی مقابلہ کرسکتے ہیں جب ہم من حیث القوم اپنا کردار ادا کریں صرف حکومت یا کوئی ادارہ دہشت گردی اور دیگر خطرات کا اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کو دہشت گردی اور فرقہ واریت جیسے بڑے ناسوروں کا سامنا ہے دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے ہرقسم کے حربے استعمال کر رہی ہے اور اس کا مقابلہ متحد رہنے سے ہی کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے ناسور کو جلدی ختم نہیں کیا جا سکتا ہے دنیا کے دیگر ممالک خصوصاً سری لنکا کی مثال ہمارے سامنے ہے جنہوں سے مسلسل کئی سالوں تک جدو جہد کے بعد اس پر قابو پایا ہے پاکستانی قوم نے بڑے بڑے طوفانوں کا مقابلہ کیا ہے اور اس وقت یہ قوم بلاشبہ دنیا کی سب سے حوصلہ مند قوم ہے جنہوں نے سخت سے سخت حالات میں بھی ہمت نہیں ہاری ہے چیرمین سینٹ نے کہاکہ اس وقت بجٹ سازی میں سینٹ کا کردار محدود ہے مگر اس سلسلے میں تاریخی حقائق کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے بد قسمتی سے آج سینٹ کے پاس جو اختیارات ہیں وہ کسی جمہوری حکومت نے نہیں بلکہ ایک آمر نے دئیے ہیں جمہوری قوتوں کو سینٹ کے اختیارات میں اضافے کیلئے سوچنا چاہیے انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ سینٹ کے اختیارات پر نظر ثانی کی جائے سینٹ میں صوبوں کی برابر کی نمائندگی ہے اور سینٹ کے مالیاتی اختیارات میں اضافہ ضروری ہے انہوں نے کہاکہ سینٹ کے اراکین کی براہ راست عوام کے ووٹوں سے انتخاب کی تجویز سامنے آیا ہے مگر یہ مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے سینٹ کے قیام میں صوبے کی تمام سیاسی اکائیوں کو وفاق میں نمائندگی دینے کا فلسفہ شامل ہے اور آج سینٹ میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہے اگر یہ طریقہ کار اختیار نہ کیا ہوتا توآج پارلیمنٹ کی طرح سینٹ میں بھی کسی جماعت کی زیادہ اکثریت ہوتی اور چھوٹی جماعتیں محروم ہوتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج وفاق اور صوبوں کے درمیان سیاسی تضادات کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ کئی عشروں سے مضبوط وفاق کی باتیں کی جاتی رہیں اور جو بھی صوبے کے حقوق کی بات کرتااسے غدار قرار دیدیا جاتایا بیرونی ایجنٹ کا درجہ دیدیا جاتا مگر 18ویں ترمیم کے بعدسب نے یہ محسوس کیا کہ مضبوط وفاق پاکستان کی سلامتی کی ضمانت نہیں بلکہ مضبوط صوبے اور پارلیمان ہی ملک کو بچا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ سینٹ کے اختیارات کو بڑھانے کی ضرورت ہے پارلیمان کو شفاف بنانے اور عوام کا بااعتماد ادارہ بنانے کے لئے اقدامات شروع کر دئیے ہیں پبلک پیٹیشن سسٹم کے زریعے عوام کو درپیش مسائل سینٹ میں زیر بحث آتے ہیں ہمیں عوام کو یہ احساس دلانا ہوگاکہ پارلیمان میں ان کے مسائل پر بات ہوتی ہے سینٹ کے ویب سائٹ کو مذید عوامی بنائیں گے چیرمین سینٹ سمیت تمام اراکین کو ملنے والی مراعات کی تفصیل ویب سائٹ پرموجود ہوگی تاکہ عوام بھی ہمیں ملنے والی تنخواہوں سے باخبر ہوں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اور حکومت کی حفاظت صرف اور صرف عوام کر سکتی ہے آرٹیکل 6کی حالت سب سے دیکھ لی ہے جو نہ تو پارلیمنٹ کی حفاظت کر سکااور نہ ہی آئین اور سسٹم کو تحفظ دے سکا اگر پارلیمان عوام کا اعتماد حاصل کر لے تو ہمیں کسی بھی طالع آزما سے ڈرنے یا دبنے کی ضرورت نہیں ہے اگر ملک یا پارلیمان کو بچانا ہے تواسے عوام کے طابع بنانا ہوگاانہوں نے کہاکہ میڈیا نے جمہوریت کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے تاریخی کردار ادا کیا ہے اب ہمارا ملک مذید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ہمیں تاریخ کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگاملک کو مشکلات کی دلدل سے نکالنے کیلئے مشترکہ طور پر کوششیں ناگزیر ہیں ۔