وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزارت خزانہ سے 3 ارب کے فنڈ ما نگ لئے

منگل 26 مئی 2015 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزارت خزانہ سے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے 3 ارب روپے کا مطالبہ کر دیا تاہم وزارت خزانہ کی طرف سے اس مد میں 90 لاکھ کی معمولی رقم مختص کی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں خوشحال پاکستان پروگرام کے تحت شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے 50 ماہرین کو بھی مزید سروسز فراہم کرنے میں حکومت ناکام دکھائی دے رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ حکومت شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہ ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 2005 میں خوشحال پاکستان کے پروگرام کے تحت صارفین کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے 24 اضلاع سے 50 ماہرین کو بھرتی کیا گیا جن کو باقاعدہ ٹریننگ کے لئے بیرون ملکوں میں بھیجا گیا ۔

(جاری ہے)

تاہم اب موجودہ حکومت ان ماہرین کو مزید سروسز فراہم کرنے میں تذبذب کا شکار نظر آ رہی ہے ۔ پانی پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر نے انگریزی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے فنڈز کو ترقیاتی فنڈز سے غیر ترقیاتی فنڈز میں منتقل کیا جائے تاکہ ہمیں بطور تنخواہ کے رقم کی ادائیگی کو ممکن بنایا جا سکے ۔

لیکن ہماری تمام تر مطالبوں کو نظر انداز کر دیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ماہرین کو سروسز فراہم کرنے کی بجائے بنیادی ڈھانچے کو قائم رکھنے کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔ دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے درخواست کے باوجود منصوبہ بندی کے لئے فنڈز کی سفارش نہیں کی ۔ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ احسن اقبال سارے منصوبے کو ختم کرنے کے منصوبے میں نہیں تھے تاہم یہ بات پریشان کن ہے ۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو وزارت منصوبہ بندی نے زیادہ ترجیح نہیں دی دوسری طرف عہدیدار کا کہنا ہے کہ اہم نکتہ ہے ماہرین کے بغیر تکنیکی کام کیسے چلے گا ۔

متعلقہ عنوان :