ایک وقت میں نماز کی ادائیگی قوم کے اندر وحدت و یکجہتی پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گی،وفاقی وزیر مذہبی امور

منگل 26 مئی 2015 16:30

اسلام آباد ۔ 26 مئی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ مذہبی امور میں فیصلے علماء کرام کا کام ہے جبکہ حکومت کا کام ان پر عمل درآمد کرنا ہے، ایک وقت میں نماز کی ادائیگی قوم کے اندر وحدت اور یکجہتی پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گی، قومی سطح پر علماء کرام کا ایک فورم بنایا جائے گا جو حکومت کی شریعت کی روشنی میں رہنمائی کرے گا، توقع ہے کہ رواں سال ملک بھر میں ایک ہی دن روزہ رکھنے اور ایک ہی دن عید کرنے کے حوالے سے بھی اتفاق رائے ہو جائے گا۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرز پر اسلامک ایجوکیشن کمیشن بنانے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔ عربی زبان کی تعلیم لازمی قرار دینے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے قرارداد پیش کی جائے گی۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نظام صلواة کے حوالے سے کنونشن سنٹر اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی ہے اور وزیراعظم نے مجھے وزارت مذہبی امور کی ذمہ داری سونپی ہے، میں نے سب سے پہلے علماء کرام سے رابطہ کیا، انہوں نے میری رہنمائی اور سرپرستی کی۔

سردار یوسف نے کہا کہ 1990ء میں شریعت بل کی منظوری کے وقت بھی میں نے علماء کرام کی مشاورت کے بعد حکومتی پارٹی کا رکن ہونے کے باوجود سودی نظام کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور کے علماء کرام کے ساتھ انہوں نے کئی ملاقاتیں کی ہیں جن میں علماء کرام نے میری رہنمائی کی اور ہم نے 13 نکاتی ضابطہ اخلاق مرتب کیا۔

فیصلہ کرنا علماء اور اس پر عمل درآمد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ملکی سطح پر علماء کرام کا فورم بنایا جائے گا جو حکومت کو شریعت کی روشنی میں رہنمائی فراہم کرے گا۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے اپنے اپنے اختیارات کو استعمال کیا۔ اسلام میں سب سے پہلے نماز ہے، الله اور رسول کے حکم کے تحت ہم نے نماز کے حوالے سے کام کا آغاز کیا ہے۔ علماء کرام کی مشاورت سے نظام صلواة کمیٹی تشکیل دی گئی، یکم مئی بروز جمعتہ المبارک فیصل مسجد سے نظام صلواة کا آغاز کیا گیا، امام کعبہ کی امامت میں لاکھوں مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی، صلواة کمیٹی کے تیار کردہ اوقات نماز کے حوالے سے کیلنڈر اسلام آباد کی 957 مساجد تک پہنچ چکا ہے۔

مساجد کی کمیٹیوں کے صدور سیکریٹری اور مئوذنوں تک بھی ایک وقت میں نماز اور اذان کے حوالے سے پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔ وزارت مذہبی امور اس کام کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نماز کے لئے 15 منٹ دکانیں بند کر دے تو اس سے ان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ فائدہ ہوگا، ہمیں نماز کے لئے ماحول بنانا چاہئے، ہر دفتر اور ڈویژن میں نماز کی ادائیگی کے لئے وقت مقرر کرنے کے حوالے سے پیغام پہنچا دیا گیا ہے، تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں تک بھی نماز کے لئے وقت مختص کرنے کا پیغام پہنچ چکا ہے۔

راولپنڈی میں نماز کے اوقات کے حوالے سے صوبائی حکومت اور علماء کرام کو مشاورت میں شامل کریں گے۔ صوبائی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزرائے اوقاف سے بھی رابطے میں ہیں کہ وہ بھی اسلام آباد کی طرز پر نماز صلواة کا آغاز کریں۔ حکومت عربی زبان کو لازمی قرار دینے کے حوالے سے وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے کیونکہ عربی زبان کی وجہ سے ہمیں قرآن حکیم کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

سردار محمد یوسف نے کہا کہ سودی نظام سے پاک معاشرہ کے قیام کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈپٹی چیف کی سربراہی میں قائم کمیٹی جائزہ لے رہی ہے تاکہ سود سے پاک بینکاری کا نظام تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مکہ مکرمہ میں طائف روڈ پر سیرت طیبہ کے حوالے سے ایک نجی شعبہ نے مرکز قائم کیا ہے جس میں سیرت طیبہ کے حوالے سے کمپیوٹرائزڈ نظام بنایا گیا ہے۔

ہم اس طرز پر منصوبے کا آغاز بھی اسلام آباد سے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام مدارس کے طلبہ کی اسناد کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرز پر اسلامک ایجوکیشن کمیشن بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، قرآن کمپلیکس بنانے پر کام جاری ہے، تنظیمات المدارس، وزارت مذہبی امور، وزارت تعلیم اور وزارت داخلہ مل کر تعلیمی اصلاحات لا رہی ہیں۔ توقع ہے کہ اس سال پورے ملک میں ایک ہی دن روزہ رکھنے اور ایک ہی دن عید کرنے کے حوالے سے اتفاق ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور رویت ہلال کمیٹی کی مکمل معاونت کرے گی۔