ملک کی مختلف جیلوں میں قتل کے11 مجرمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

منگل 26 مئی 2015 11:21

ملک کی مختلف جیلوں میں قتل کے11 مجرمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

لاہور /مچھ /ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مئی۔2015ء ) ملک کی مختلف جیلوں میں قتل کے11 مجرمان کو جرم ثابت ہونے پر مختلف عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی موت کی سزاوٴں پرعمل درآمد کروادیا گیا ،پھانسی سے قبل قیدیوں سے اہلخانہ کی آخری ملاقات کرادی گئی تھی،پھانسی کے موقع پر جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ۔۔منگل کو میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید سزائے موت کے منتظر قتل کے دو مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ۔

مجرم محمد شکیل عرف عبدالحمید نے 1997ء میں اسلام پورہ کے علاقے میں ایک شخص کو قتل کردیا تھا جبکہ مجرم شیرعرف نواب دین نے فائرنگ کرکے ایک شخص کی جان لی تھی۔ فیصل کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے دو مجرموں کو عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزائے موت پرعمل درآمد کروادیا گیا ۔

(جاری ہے)

مجرم افتخار احمد نے 2001 میں2 بھائیوں سمیت 3 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جبکہ مجرم آصف زیب نے1998میں ذاتی دشمنی پرایک شخص کو قتل کیا تھا۔

ساہیوال کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ۔مجرم اسحاق نے 1994 میں جائیداد کے تنازعے پر ایک شخص کو قتل کیا تھا جبکہ ساہیوال کی ہی سینٹرل جیل میں قید قتل کے مجرم فیض محمد فیضی کی پھانسی مخالفین سے صلح پر موٴخر کردی گئی ۔گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے مجرم محمد نواز کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔مجرم نے سال 2000ء میں ایک شخص کو قتل کیا تھا۔

قتل کے مجرم نوراحمد کو ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ڈسٹرک جیل میں پھانسی دے دی گئی ۔مجرم نے 2006 میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ ملتان کی سینٹرل جیل قید قتل کے مجرم کی سزائے موت پرعمل درآمد کروادیا گیا ۔مجرم رانا فریاد نے اپنے کزن کو تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا تھا۔سرگودھا کی سینٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ۔مجرم امجد علی نے اپنی بھتیجی سمیت تین بچوں کو قتل کردیا تھا۔

مچھ جیل میں قید قتل کے مجرم ابراہیم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔مجرم نے 2003 میں قلعہ سیف اللہ کے رہائشی صفدر نامی شخص کو قتل کردیا تھا۔جہلم کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے مجرم محمد افضل عرف اپھو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔مجرم محمد افضل نے 2003 میں معمولی تنازعہ پر ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔ تمام مجرموں کی رحم کی اپیلیں صدر پاکستان کی جانب سے مسترد کی جاچکی تھیں اور گذشتہ دنوں ان کی اہل خانہ سے ملاقات بھی کروادی گئی تھی۔خیال رہے کہ حکومت نے گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاوٴں پر لگی پابندی کو ہٹا یا تھا۔

متعلقہ عنوان :