آصف علی زرداری نے افغان حکام سے سلمان تاثیر اور میرے بیٹے کی رہائی سے متعلق گفتگو کی‘ اطلاعات ہیں کہ اغواء کار ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا‘ انٹیلی جنس اطلاعات سے پتا چلا کہ میرا بیٹا پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں ہے‘بیٹے سے بات کرنے پر بے حد خوشی ہے،بیٹے کی رہائی کیلئے پرامید ہوں‘ اغوا کاروں نے ڈائریکٹ ڈیمانڈ نہیں کی ‘وہ بیٹے کی رہائی کے بدلے القاعدہ کی خواتین اور بچوں کی رہائی چاہتے ہیں ‘ دعا ہے اغوا کاروں کی شرائط ہمارے بس میں ہوں،سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت

اتوار 24 مئی 2015 23:11

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مئی۔2015ء) سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ دو سال بعد مغوی بیٹے علی حیدر گیلانی سے ٹیلی فون پر بات کر کے خوشی ہوئی ، اغوا کاروں نے ڈائریکٹ ڈیمانڈ نہیں کی تاہم وہ بیٹے کی رہائی کے بدلے القائدہ کی خواتین اور بچوں کی رہائی چاہتے ہیں ۔ دعا ہے اغوا کاروں کی شرائط ہمارے بس میں ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کے مغوی بیٹے علی حیدر گیلانی سے دو سال بعد فون پر بات ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جلال پور پیروالہ میں ایک قل خوانی میں شریک تھے جہا ں علی حیدر گیلانی کی ان سے بات کروائی گئی اس موقع تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے جس پر ان کی بھی علی حیدر گیلانی کی بات کروائی ۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مغوی بیٹے نے بتایا کہ وہ ٹھیک اور خیریت سے ہے پہلے وہ جس جگہ تھے وہاں حالات ٹھیک نہیں تھے ڈرون حملے ہوتے تھے لیکن اب وہ جس جگہ پر ہیں وہ بہتر ہے وہاں ڈرون حملے نہیں ہوتے جن کے پاس وہ ہے ان کے بارے پتہ نہیں کون لوگ ہیں تاہم اس بارے جلد پتہ چل جائے گا۔ یوسف رضا گیلانی نے بتا یا کہ مغوی بیٹے نے پہلے اپنے بھائی عبدالقادر گیلانی ، والدہ ، بیوی اور بہن سے بات کی وہ پراعتماد اور حوصلے میں تھا ۔

انہوں نے کہا کہ بیٹے سے دو سال بعد بات کر کے ان کی فیملی بے حد خوش ہے دعا گو ہیں کہ اغوا کارو ں کی شرائط ایسی ہوں جو ہمارے بس میں ہوں۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر زرداری کے ہمراہ مغوی علی حیدر اور شہباز تاثیر کی رہائی کا معاملہ زیر بحث آیا تھا اس حوالے سے ان آرمی چیف راحیل شریف سے بھی رابطہ ہوا ہے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے بعد اچھی پیش رفت ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں نے بیٹے کی رہائی کے بدلے ڈائریکٹ کوئی ڈیمانڈ نہیں کی تاہم کسی اور ذرائع سے معلوم ہوا ہے وہ بیٹے کی رہائی کے بدلے القائدہ کی خواتین اور بچوں کی رہائی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کے اغوا میں ملوث بلال لانگ نامی شخص کی اکیلے ایسی حیثیت نہیں ہے وہ ایسا کر سکے یقینا اس کے پیچھے تنظیمیں ہوں گی انہوں نے کہا بلال لانگ کو عدالت سے ضمانت ملے یا نہ ملے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ بات اب اس کے ہاتھ سے آگے چلی گئی ہے اور علی حیدر گیلانی ایک کے بعد کئی ہاتھوں سے ہو کر آگے چلا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے سیکورٹی اداروں پر اعتماد ہے اگر وہ ثالث کا کردار ادا کریں گے تو بیٹے کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل آرمی چیف اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔