جماعت اسلامی خواتین کی مرکزی شوریٰ میں مصراور برما کے مسلمانوں کیلئے قرارداد منظور

اتوار 24 مئی 2015 21:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 مئی۔2015ء) جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی مرکزی قیمہ دردانہ صدیقی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مصر میں معزول شدہ صدر ڈاکٹر محمد مرسی ، علامہ یوسف القرضاوی سمیت اخوان المسلمون کے دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو سزائے موت اور برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جانے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جسے شرکا نے ہاتھ اٹھا کر منظور کیا۔

قرارداد کے متن کے مطابق دریائے نیل کی امین مصرکی سرزمین پر ابتدا سے ہی حق و باطل کا معرکہ رہا ہے۔ فرعون اور موسیٰ کے درمیان خیر اور شر کی جو جنگ چھڑی تھی وہ آج تک جاری ہے، فرعون کے پیروکار جنرل سیسی نے موسیٰ کے جانشین اسلام کے نام لیوا ؤں پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے ۔

(جاری ہے)

شوریٰ کا یہ اجلاس مصر کی کینگرو کورٹ کی طرف سے مصری تاریخ کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی‘عالم اسلام کے سب سے بڑے اور جید عالم دین و فقیہ علامہ یوسف القرضاوی اور اخوان المسلمون کے دیگر 105 پرامن اور بے گناہ کارکنان کو سزائے موت سنانے کی پر زور مذمت کرتا ہے اور اسے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور جمہوریت کا قتل عام قرار دیتا ہے۔

ڈاکٹر محمد مرسی باقاعدہ پہلے براہ راست عوامی انتخابات کے ذریعے مصر کے منتخب صدر ہیں جبکہ ریفرنڈم میں 8 مرتبہ اپنی برتری ثابت کی ہے لیکن ایک عالمی سامراجی سازش اور غیر جمہوری شب خون کے ذریعے ان کی جائز قانونی حکومت ختم کی گئی اور اب انہیں ایک نام نہاد مقدمے میں نا م نہاد عدالت کی طرف سے سزائے موت سنائی گئی جو نہ صرف عدل و انصاف کے مروجہ عالمی اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرنے کے برابر ہے بلکہ اس کے ذریعے عرب بہار کو خزاں میں تبدیل کیا گیاہے جو جمہوری ملکوں کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے۔

امریکہ برطانیہ سمیت مغربی طاقتیں ویسے تو جمہوریت کی چیمپئن بنتی ہیں مگر اسلامی ممالک میں ان کی جمہوریت کا پیمانہ بدل جاتا ہے، جب بھی کسی مسلم ریاست میں دینی جماعت عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آتی ہے تو امریکہ اپنے مقامی ایجنٹوں کے ذریعے اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہوجاتا ہے ، یہ طریقہ کار مغرب کے دوہرے معیار کا ثبوت ہے۔ امت مسلمہ بالخصوص اہل پاکستان صدر مرسی اور اخوانی بھائیوں کیساتھ ہیں۔

مرکزی شوریٰ کا یہ اجلاس اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مسلمان ممالک میں جمہوری عمل کے خاتمے کی ہر کوشش کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور مصر کے مطلق العنان حکمران کو غیر جمہوری ، غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات سے باز رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔نیز برما میں روہنگیا مسلمانوں کو ملک کا شہری تسلیم نہیں کیا جاتا اور حالیہ برسوں میں ملک چھوڑ نے پر مجبور ہو کر اس وقت دربدر پھر رہے ہیں۔ یہ اجلاس عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ برما کی حکومت پر دباؤ ڈال کر ان کو برابر کے شہری حقوق دینے پر مجبور کیا جائے تاکہ وہ اپنے ملک کے شہری کی حیثیت سے آزادنہ زندگی گزار سکیں۔