ذولفقار مرزا کی پیشی کے موقع پرصحافیوں پرسینئر افسران کی موجودگی میں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کا تشدد

کیمرے بھی چھین لیے ، 2ڈی آئی جی اور 3ایس ایس پی بھی موجود تھے مگرپولیس اہلکاروں کوصحافیوں پر تشدد سے نہیں روکا،صحافتی تنظیموں کے احتجاج کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ ہائی کورٹ کا واقعہ کا نوٹس ، ایس ایس پی ساوتھ طلب وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ہوئے ذمہ دار وں کے خلاف فوری طور پر کاروائی کریں ، پی ایف یو جے

ہفتہ 23 مئی 2015 22:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ کراچی کے باہر سابق وزیر داخلہ سندھ ذولفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر کور یج کے لیے موجود صحافیوں پرسینئر افسران کی موجودگی میں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے شدید تشددکیا اور ان سے کیمرے چھین لیے۔عدالت کے احاطے میں تعینات ایس ایس یو کے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے ذولفقار مرزا کے محافظوں کی گرفتاری کے دوران میڈیا کے نمائندوں کوڈنڈوں اور لاٹھیوں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایااور ان سے کیمرے بھی چھین لیے ،اس موقع پر 2ڈی آئی جی اور 3ایس ایس پی بھی موجود تھے تاہم انہوں نے سادہ لباس میں ملبوس نقاب پوش پولیس اہلکاروں کوصحافیوں پر تشدد سے نہیں روکا۔

صحافتی تنظیموں کا اس واقعے پر شدید احتجاج کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ ہائی کورٹ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ساوتھ کو طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

پی ایف یوجے کے صدر ادریس بختیار نے واقعہ کی شدید مذمت کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار وں کے خلاف فوری طور پر کاروائی کرے انہوں نے کہا کہ سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کی موجودگی میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں پولیس کے اعلیٰ افسران کی رضا مندی شامل ہے ۔صحافیوں پر تشدد کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جو انتہائی افسوس ناک ہے `